كتاب الجمعة
کتاب: جمعہ کے بیان میں
The Book of Al-Jumuah (Friday)
16- بَابُ وَقْتُ الْجُمُعَةِ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ:
باب: جمعہ کا وقت سورج ڈھلنے سے شروع ہوتا ہے۔
(16) Chapter. The time for the Jumuah (prayer) due when the sun declines, i.e., just after mid-day.
[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:905
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : ” كُنَّا نُبَكِّرُ بِالْجُمُعَةِ وَنَقِيلُ بَعْدَ الْجُمُعَةِ ” .
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
905 ـ حدثنا عبدان، قال أخبرنا عبد الله، قال أخبرنا حميد، عن أنس، قال كنا نبكر بالجمعة، ونقيل بعد الجمعة.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
905 ـ حدثنا عبدان، قال اخبرنا عبد اللہ، قال اخبرنا حمید، عن انس، قال کنا نبکر بالجمعۃ، ونقیل بعد الجمعۃ.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
´ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا کہ ہمیں حمید طویل نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے خبر دی۔ آپ نے فرمایا کہ` ہم جمعہ سویرے پڑھ لیا کرتے اور جمعہ کے بعد آرام کرتے تھے۔
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : امام بخاری نے وہی مذہب اختیار کیا جو جمہور کا ہے کہ جمعہ کا وقت زوال آفتاب سے شروع ہوتا ہے کیونکہ وہ ظہر کا قائم مقام ہے بعض احادیث سے جمعہ قبل الزوال بھی جائز معلوم ہوتا ہے یہاں لفظ نبکر بالجمعۃ یعنی صحابہ کہتے ہیں کہ ہم جمعہ کی نماز کے لیے جلدی جایا کرتے تھے ( اس سے قبل الزوال کے لیے گنجائش نکلتی ہے ) اس کے بارے میں علامہ امام شوکانی مرحوم فرماتے ہیں۔ ظاھر ذلک انھم کانوا یصلون الجمعۃ باکر النھار قال الحافظ لکن طریق الجمع اولیٰ من دعوی التعارض وقد تقرر ان التبکیر یطلق علی فعل الشئی فی اول وقتہ او تقدیمہ علی غیرہ وھو المراد ھھنا المعنی انھم کانوا یبدؤن بالصلوۃ قبل القیلولۃ بخلاف ما جرت بہ عادتھم فی صلوۃ الظھر فی الحر فانھم کانوا یقیلون ثم یصلون لمشروعیۃ الابراد۔
یعنی حدیث بالا سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جمعہ اول دن میں ادا کر لیا کر تے تھے۔ حافظ ابن حجرفرماتے ہیں کہ ہر دو احادیث میں تعارض پیدا کرنے سے بہتر یہ ہے کہ ان میں تطبیق دی جائے۔ یہ امر محقق ہے کہ تبکیر کا لفظ کسی کام کا اوّل وقت میں کرنے پر بولا جاتا ہے یا اس کا غیر پر مقدم کرنا۔ یہاں یہی مراد ہے معنی یہ ہواکہ وہ قیلولہ سے قبل جمعہ کی نماز پڑھ لیا کرتے تھے بخلاف ظہر کے کیونکہ گرمیوں میں ان کی عادت یہ تھی کہ پہلے قیلولہ کرتے پھر ظہر کی نماز ادا کرتے تا کہ ٹھنڈا وقت کرنے کی مشروعیت پر عمل ہو۔
مگر لفظ حین تمیل الشمس ( یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈھلنے پر جمعہ ادا فرمایا کرتے تھے ) پر علامہ شوکانی فرماتے ہیں فیہ اشعار بمواظبتہ صلی اللہ علیہ وسلم علی صلوۃ الجمعۃ اذا زالت الشمس یعنی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ ہمیشہ زوال شمس کے بعد نماز جمعہ ادا فرمایا کرتے تھے امام بخاری اور جمہور کا مسلک یہی ہے، اگر چہ بعض صحابہ اور سلف سے زوال سے پہلے بھی جمعہ کا جواز منقول ہے مگر امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک ترجیح اسی مسلک کو حاصل ہے۔ ایسا ہی علامہ عبد الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں والظاھر المعول علیہ ھو ما ذھب الیہ الجمھور من انہ لا تجوز الجمعۃ الا بعد زوال الشمس واماما ذھب الیہ بعضھم من انھا تجوز قبل الزوال فلیس فیہ حدیث صحیح صریح واللہ اعلم ( تحفۃ الاحوذی
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
تشریح : امام بخاری نے وہی مذہب اختیار کیا جو جمہور کا ہے کہ جمعہ کا وقت زوال آفتاب سے شروع ہوتا ہے کیونکہ وہ ظہر کا قائم مقام ہے بعض احادیث سے جمعہ قبل الزوال بھی جائز معلوم ہوتا ہے یہاں لفظ نبکر بالجمعۃ یعنی صحابہ کہتے ہیں کہ ہم جمعہ کی نماز کے لیے جلدی جایا کرتے تھے ( اس سے قبل الزوال کے لیے گنجائش نکلتی ہے ) اس کے بارے میں علامہ امام شوکانی مرحوم فرماتے ہیں۔ ظاھر ذلک انھم کانوا یصلون الجمعۃ باکر النھار قال الحافظ لکن طریق الجمع اولیٰ من دعوی التعارض وقد تقرر ان التبکیر یطلق علی فعل الشئی فی اول وقتہ او تقدیمہ علی غیرہ وھو المراد ھھنا المعنی انھم کانوا یبدؤن بالصلوۃ قبل القیلولۃ بخلاف ما جرت بہ عادتھم فی صلوۃ الظھر فی الحر فانھم کانوا یقیلون ثم یصلون لمشروعیۃ الابراد۔
یعنی حدیث بالا سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جمعہ اول دن میں ادا کر لیا کر تے تھے۔ حافظ ابن حجرفرماتے ہیں کہ ہر دو احادیث میں تعارض پیدا کرنے سے بہتر یہ ہے کہ ان میں تطبیق دی جائے۔ یہ امر محقق ہے کہ تبکیر کا لفظ کسی کام کا اوّل وقت میں کرنے پر بولا جاتا ہے یا اس کا غیر پر مقدم کرنا۔ یہاں یہی مراد ہے معنی یہ ہواکہ وہ قیلولہ سے قبل جمعہ کی نماز پڑھ لیا کرتے تھے بخلاف ظہر کے کیونکہ گرمیوں میں ان کی عادت یہ تھی کہ پہلے قیلولہ کرتے پھر ظہر کی نماز ادا کرتے تا کہ ٹھنڈا وقت کرنے کی مشروعیت پر عمل ہو۔
مگر لفظ حین تمیل الشمس ( یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈھلنے پر جمعہ ادا فرمایا کرتے تھے ) پر علامہ شوکانی فرماتے ہیں فیہ اشعار بمواظبتہ صلی اللہ علیہ وسلم علی صلوۃ الجمعۃ اذا زالت الشمس یعنی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ ہمیشہ زوال شمس کے بعد نماز جمعہ ادا فرمایا کرتے تھے امام بخاری اور جمہور کا مسلک یہی ہے، اگر چہ بعض صحابہ اور سلف سے زوال سے پہلے بھی جمعہ کا جواز منقول ہے مگر امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک ترجیح اسی مسلک کو حاصل ہے۔ ایسا ہی علامہ عبد الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں والظاھر المعول علیہ ھو ما ذھب الیہ الجمھور من انہ لا تجوز الجمعۃ الا بعد زوال الشمس واماما ذھب الیہ بعضھم من انھا تجوز قبل الزوال فلیس فیہ حدیث صحیح صریح واللہ اعلم ( تحفۃ الاحوذی
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
Narrated Anas bin Malik: We used to offer the Jumua prayer early and then have an afternoon nap.