Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الجمعة(جمعہ کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-929

كتاب الجمعة
کتاب: جمعہ کے بیان میں
The Book of Al-Jumuah (Friday)
31- بَابُ الاِسْتِمَاعِ إِلَى الْخُطْبَةِ:
باب: جمعہ کے روز خطبہ کان لگا کر سننا۔
(31) Chapter. To listen to the Khutba (religious talk) on Friday.

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:929

حَدَّثَنَا آدَمُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ وَقَفَتِ الْمَلَائِكَةُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ يَكْتُبُونَ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ ، وَمَثَلُ الْمُهَجِّرِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي بَدَنَةً ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي بَقَرَةً ثُمَّ كَبْشًا ثُمَّ دَجَاجَةً ثُمَّ بَيْضَةً ، فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ طَوَوْا صُحُفَهُمْ وَيَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

929 ـ حدثنا آدم، قال حدثنا ابن أبي ذئب، عن الزهري، عن أبي عبد الله الأغر، عن أبي هريرة، قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إذا كان يوم الجمعة، وقفت الملائكة على باب المسجد يكتبون الأول فالأول، ومثل المهجر كمثل الذي يهدي بدنة، ثم كالذي يهدي بقرة، ثم كبشا، ثم دجاجة، ثم بيضة، فإذا خرج الإمام طووا صحفهم، ويستمعون الذكر ‏”‏‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

929 ـ حدثنا ادم، قال حدثنا ابن ابی ذئب، عن الزہری، عن ابی عبد اللہ الاغر، عن ابی ہریرۃ، قال قال النبی صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ اذا کان یوم الجمعۃ، وقفت الملائکۃ على باب المسجد یکتبون الاول فالاول، ومثل المہجر کمثل الذی یہدی بدنۃ، ثم کالذی یہدی بقرۃ، ثم کبشا، ثم دجاجۃ، ثم بیضۃ، فاذا خرج الامام طووا صحفہم، ویستمعون الذکر ‏”‏‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے ابوعبداللہ سلیمان اغر نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے جامع مسجد کے دروازے پر آنے والوں کے نام لکھتے ہیں، سب سے پہلے آنے والا اونٹ کی قربانی دینے والے کی طرح لکھا جاتا ہے۔ اس کے بعد آنے والا گائے کی قربانی دینے والے کی طرح پھر مینڈھے کی قربانی کا ثواب رہتا ہے۔ اس کے بعد مرغی کا، اس کے بعد انڈے کا۔ لیکن جب امام (خطبہ دینے کے لیے) باہر آ جاتا ہے تو یہ فرشتے اپنے دفاتر بند کر دیتے ہیں اور خطبہ سننے میں مشغول ہو جاتے ہیں۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : اس حدیث میں بہ سلسلہ ذکر ثواب مختلف جانوروں کے ساتھ مرغی اور انڈے کا بھی ذکر ہے۔ اس کے متعلق حضرت مولانا شیخ الحدیث عبید اللہ صاحب مبارک پوری فرماتے ہیں: والمشکل ذکر الدجاجۃ والبیضۃ لان الھدی لا یکون منھما واجیب بانہ من باب المشاکلۃ ای من تسمیۃ الشئی باسم قرینۃ والمراد با لاھداءھنا التصدق لما دل علیہ لفظ قرب فی روایۃ اخریٰ وھو یجوز بھما۔ ( مرعاۃ ج:2ص293 ) یعنی مرغی اور انڈے کا بھی ذکر آیا حالانکہ ان کی قربانی نہیں ہوتی، اس کا جواب دیا گیا کہ یہاں یہ ذکر باب مشاکلہ میں ہے یعنی کسی چیز کا ایسا نام رکھ دینا جو اس کے قرین کا نام ہو یہاں قربانی سے مراد صدقہ کرنا ہے جس پر بعض روایات میں آمدہ لفظ قرب دلالت کرتا ہے اور قربت میں رضائے الہی حاصل کرنے کے لیے ان ہر دو چیزوں کو بھی خیرات میں دیا جا سکتا ہے۔ حضرت امام المحدثین نے اس حدیث سے یہ ثابت کیا کہ نمازیوں کو خطبہ کان لگا کر سننا چاہیے کیونکہ فرشتے بھی کان لگا کرخطبہ سنتے ہیں۔ شافعیہ کے نزدیک خطبہ کی حالت میں کلام کرنا مکروہ ہے لیکن حرام نہیں ہے۔ حنفیہ کے نزدیک خطبے کے وقت نماز اور کلام دونوں منع ہیں۔ بعضوں نے کہا کہ دنیا کا بے کار کلام منع ہے مگر ذکر یا دعا منع نہیں ہے اور امام احمد کا یہ قول ہے کہ جو خطبہ سنتا ہو یعنی خطبہ کی آواز اس کو پہنچتی ہو اس کو منع ہے جو نہ سنتا ہو اس کو منع نہیں۔ شوکانی نے اہلحدیث کا مذہب یہ لکھا ہے کہ خطبے کے وقت خاموش رہے۔ سید علامہ نے کہا تحیۃ المسجد مستثنیٰ ہے جو شخص مسجد میں آئے اور خطبہ ہو رہا ہو تو دو رکعت تحیۃ المسجد کی پڑھ لے۔ اسی طرح امام کا کسی ضرورت سے بات کرنا جیسے صحیح احادیث میں وارد ہے۔ مسلم کی روایت میں یہ زیادہ ہے کہ ( تحیۃ المسجد ) کی ہلکی پھلکی دو رکعتیں پڑھ لے۔ یہی اہلحدیث اور امام احمد کی دلیل ہے کہ خطبہ کی حالت میں تحیۃ المسجد پڑھ لینا چاہیے۔ حدیث سے یہ نکلا کہ امام خطبہ کی حالت میں ضرورت سے بات کر سکتا ہے اور یہی ترجمہ باب ہے۔ ہلکی پھلکی کا مطلب یہ کہ قرات کو طول نہ دے۔ یہ مطلب نہیں کہ جلدی جلدی پڑھ لے۔ 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "When it is a Friday, the angels stand at the gate of the mosque and keep on writing the names of the persons coming to the mosque in succession according to their arrivals. The example of the one who enters the mosque in the earliest hour is that of one offering a camel (in sacrifice). The one coming next is like one offering a cow and then a ram and then a chicken and then an egg respectively. When the Imam comes out (for Jumua prayer) they (i.e. angels) fold their papers and listen to the Khutba.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں