[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:933
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
933 ـ حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال حدثنا الوليد، قال حدثنا أبو عمرو، قال حدثني إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة، عن أنس بن مالك، قال أصابت الناس سنة على عهد النبي صلى الله عليه وسلم فبينا النبي صلى الله عليه وسلم يخطب في يوم جمعة قام أعرابي فقال يا رسول الله هلك المال وجاع العيال، فادع الله لنا. فرفع يديه، وما نرى في السماء قزعة، فوالذي نفسي بيده ما وضعها حتى ثار السحاب أمثال الجبال، ثم لم ينزل عن منبره حتى رأيت المطر يتحادر على لحيته صلى الله عليه وسلم فمطرنا يومنا ذلك، ومن الغد، وبعد الغد والذي يليه، حتى الجمعة الأخرى، وقام ذلك الأعرابي ـ أو قال غيره ـ فقال يا رسول الله، تهدم البناء وغرق المال، فادع الله لنا. فرفع يديه، فقال ” اللهم حوالينا، ولا علينا ”. فما يشير بيده إلى ناحية من السحاب إلا انفرجت، وصارت المدينة مثل الجوبة، وسال الوادي قناة شهرا، ولم يجئ أحد من ناحية إلا حدث بالجود.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
941 ـ حدثنا ابراہیم بن المنذر، قال حدثنا الولید، قال حدثنا ابو عمرو، قال حدثنی اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحۃ، عن انس بن مالک، قال اصابت الناس سنۃ على عہد النبی صلى اللہ علیہ وسلم فبینا النبی صلى اللہ علیہ وسلم یخطب فی یوم جمعۃ قام اعرابی فقال یا رسول اللہ ہلک المال وجاع العیال، فادع اللہ لنا. فرفع یدیہ، وما نرى فی السماء قزعۃ، فوالذی نفسی بیدہ ما وضعہا حتى ثار السحاب امثال الجبال، ثم لم ینزل عن منبرہ حتى رایت المطر یتحادر على لحیتہ صلى اللہ علیہ وسلم فمطرنا یومنا ذلک، ومن الغد، وبعد الغد والذی یلیہ، حتى الجمعۃ الاخرى، وقام ذلک الاعرابی ـ او قال غیرہ ـ فقال یا رسول اللہ، تہدم البناء وغرق المال، فادع اللہ لنا. فرفع یدیہ، فقال ” اللہم حوالینا، ولا علینا ”. فما یشیر بیدہ الى ناحیۃ من السحاب الا انفرجت، وصارت المدینۃ مثل الجوبۃ، وسال الوادی قناۃ شہرا، ولم یجئ احد من ناحیۃ الا حدث بالجود.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
تشریح : باب اور نقل کردہ حدیث سے ظاہر ہے کہ امام بوقت ضرورت جمعہ کے خطبہ میں بھی بارش کے لیے دعا کر سکتا ہے اور یہ بھی ثابت ہوا کہ کسی ایسی عوامی ضرورت کے لیے دعا کرنے کی درخواست بحالت خطبہ امام سے کی جا سکتی ہے اور یہ بھی کہ امام ایسی درخواست پر خطبہ ہی میں توجہ کر سکتا ہے۔جن حضرات نے خطبہ کو نماز کا درجہ دے کر اس میں بوقت ضرورت تکلم کو بھی منع بتلایا ہے، اس حدیث سے ظاہر ہے کہ ان کا یہ خیال صحیح نہیں ہے۔
علامہ شوکانی اس واقعہ پر لکھتے ہیں: وفی الحدیث فوائد منھا جواز المکالمۃ من الخطیب حال الخطبۃ وتکرار الدعاءوادخال الاستسقاءفی خطبۃ والدعاءبہ علی المنبر وترک تحویل الرداءوالا ستقبال والاجتزاءبصلاۃ الجمعۃ عن صلوۃ الاستسقاءکما تقدم وفیہ علم من اعلام النبوۃ فیہ اجابۃ اللہ تعالی دعاءنبیہ وامتثال السحاب امرہ کما وقع کثیر من الروایات وغیر ذلک من الفوائد ( نیل الاوطار ) یعنی اس حدیث سے بہت سے مسائل نکلتے ہیں مثلا حالت خطبہ میں خطیب سے بات کرنے کا جواز نیز دعا کرنا ( اور اس کے لیے ہاتھوں کو اٹھا کردعا کرنا ) اورخطبہ جمعہ میں استسقاءکی دعاءاور استسقاءکے لیے ایسے موقع پر چادر الٹنے پلٹنے کو چھوڑ دینا اور کعبہ رخ بھی نہ ہونا اور نماز جمعہ کو نماز استسقاءکے بدلے کافی سمجھنا اور اس میں آپ کی نبوت کی ایک اہم دلیل بھی ہے کہ اللہ تعالی نے آپ کی دعا قبول فرمائی اور بادلوں کو آپ کا فرمان تسلیم کرنے پر مامور فرما دیا اور بھی بہت سے فوائد ہیں۔ آپ نے کن لفظوں میں دعائے استسقاءکی۔ اس بارے میں بھی کئی روایات ہیں جن میں جامع دعائیں یہ ہیں: الحمد للہ رب العالمین الرحمن الرحیم مالک یوم الدین لا الہ الا اللہ یفعل اللہ ما یرید اللھم انت اللہ لا الہ الا علامہ شوکانی اس واقعہ پر لکھتے ہیں: وفی الحدیث فوائد منھا جواز المکالمۃ من الخطیب حال الخطبۃ وتکرار الدعاءوادخال الاستسقاءفی خطبۃ والدعاءبہ علی المنبر وترک تحویل الرداءوالا ستقبال والاجتزاءبصلاۃ الجمعۃ عن صلوۃ الاستسقاءکما تقدم وفیہ علم من اعلام النبوۃ فیہ اجابۃ اللہ تعالی دعاءنبیہ وامتثال السحاب امرہ کما وقع کثیر من الروایات وغیر ذلک من الفوائد ( نیل الاوطار ) یعنی اس حدیث سے بہت سے مسائل نکلتے ہیں مثلا حالت خطبہ میں خطیب سے بات کرنے کا جواز نیز دعا کرنا ( اور اس کے لیے ہاتھوں کو اٹھا کردعا کرنا ) اورخطبہ جمعہ میں استسقاءکی دعاءاور استسقاءکے لیے ایسے موقع پر چادر الٹنے پلٹنے کو چھوڑ دینا اور کعبہ رخ بھی نہ ہونا اور نماز جمعہ کو نماز استسقاءکے بدلے کافی سمجھنا اور اس میں آپ کی نبوت کی ایک اہم دلیل بھی ہے کہ اللہ تعالی نے آپ کی دعا قبول فرمائی اور بادلوں کو آپ کا فرمان تسلیم کرنے پر مامور فرما دیا اور بھی بہت سے فوائد ہیں۔ آپ نے کن لفظوں میں دعائے استسقاءکی۔ اس بارے میں بھی کئی روایات ہیں جن میں جامع دعائیں یہ ہیں: الحمد للہ رب العالمین الرحمن الرحیم مالک یوم الدین لا الہ الا اللہ یفعل اللہ ما یرید اللھم انت اللہ لا الہ الا انت الغنی ونحن الفقراءانزل علینا الغیث ما انزلت لنا قوۃ وبلاغا الی حین۔ اللھم اسقنا غیثا مغیثا مریئا مریعا طبقا غدقا عاجلا غیررائث اللھم اسق عبادت وبھا ئمک وانشر رحمتک واحی بلدک المیت یہ بھی امر مشروع ہے کہ ایسے مواقع پر اپنے میں سے کسی نیک بزرگ کو دعا کے لیے آگے بڑھا یا جائے اور وہ اللہ سے رو رو کر دعا کرے اور لوگ پیچھے سے آمین آمین کہہ کر تضرع وزاری کے ساتھ اللہ سے پانی کا سوال کریں۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪