.
[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:936
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
936 ـ حدثنا معاوية بن عمرو، قال حدثنا زائدة، عن حصين، عن سالم بن أبي الجعد، قال حدثنا جابر بن عبد الله، قال بينما نحن نصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم إذ أقبلت عير تحمل طعاما، فالتفتوا إليها حتى ما بقي مع النبي صلى الله عليه وسلم إلا اثنا عشر رجلا، فنزلت هذه الآية {وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما}
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
936 ـ حدثنا معاویۃ بن عمرو، قال حدثنا زائدۃ، عن حصین، عن سالم بن ابی الجعد، قال حدثنا جابر بن عبد اللہ، قال بینما نحن نصلی مع النبی صلى اللہ علیہ وسلم اذ اقبلت عیر تحمل طعاما، فالتفتوا الیہا حتى ما بقی مع النبی صلى اللہ علیہ وسلم الا اثنا عشر رجلا، فنزلت ہذہ الایۃ {واذا راوا تجارۃ او لہوا انفضوا الیہا وترکوک قائما}
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
تشریح : ایک مرتبہ مدینہ میں غلہ کی سخت کمی تھی کہ ایک تجارتی قافلہ غلہ لے کر مدینہ آیا، اس کی خبر سن کر کچھ لوگ جمعہ کے دن عین خطبہ کی حالت میں باہر نکل گئے، اس پر یہ آیت شریفہ نازل ہوئی۔ حضرت امام نے اس واقعہ سے یہ ثابت فرمایا کہ احناف اور شوافع جمعہ کی صحت کے لیے جو خاص قید لگا تے ہیں وہ صحیح نہیں ہے، اتنی تعداد ضرور ہو جسے جماعت کہا جا سکے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سے اکثر لوگ چلے گئے پھر بھی آپ نے نمازجمعہ ادا فرمائی۔ یہاں یہ اعتراض ہوتا ہے کہ صحابہ کی شان خود قرآن میں یوں ہے رِجَال لَا تُلھِیھِم تِجَارَۃ الخ ( النور:37 ) یعنی میرے بندے تجارت وغیرہ میں غافل ہو کر میری یاد کبھی نہیں چھوڑدیتے۔ سوا س کا جواب یہ ہے کہ یہ واقعہ اس آیت کے نزول سے پہلے کا ہے بعد میں وہ حضرات اپنے کاموں سے رک گئے اور صحیح معنوں میں اس آیت کے مصداق بن گئے تھے رضی اللہ عنہم وارضاہم ( آمین۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪