كتاب صلاة الخوف
کتاب: نماز خوف کا بیان
The Book of Salat-Ul-Khauf (Fear Prayer).
4- بَابُ الصَّلاَةِ عِنْدَ مُنَاهَضَةِ الْحُصُونِ وَلِقَاءِ الْعَدُوِّ:
باب: اس بارے میں کہ اس وقت (جب دشمن کے) قلعوں کی فتح کے امکانات روشن ہوں اور جب دشمن سے مڈبھیڑ ہو رہی ہو تو اس وقت نماز پڑھنے کا حکم۔
(4) Chapter. Salat at the time of besieging a fort and at the time of meeting the enemy.
وَقَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ : حَضَرْتُ عِنْدَ مُنَاهَضَةِ حِصْنِ تُسْتَرَ عِنْدَ إِضَاءَةِ الْفَجْرِ وَاشْتَدَّ اشْتِعَالُ الْقِتَالِ فَلَمْ يَقْدِرُوا عَلَى الصَّلَاةِ فَلَمْ نُصَلِّ إِلَّا بَعْدَ ارْتِفَاعِ النَّهَارِ فَصَلَّيْنَاهَا وَنَحْنُ مَعَ أَبِي مُوسَى فَفُتِحَ لَنَا ، وَقَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ : وَمَا يَسُرُّنِي بِتِلْكَ الصَّلَاةِ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا .
´اور انس بن مالک نے کہا کہ` صبح روشنی میں ”تستر“ کے قلعہ پر جب چڑھائی ہو رہی تھی اس وقت میں موجود تھا۔ لڑائی کی آگ خوب بھڑک رہی تھی تو لوگ نماز نہ پڑھ سکے۔ جب دن چڑھ گیا اس وقت صبح کی نماز پڑھی گئی۔ ابوموسیٰ اشعری بھی ساتھ تھے پھر قلعہ فتح ہو گیا۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس دن جو نماز ہم نے پڑھی (گو وہ سورج نکلنے کے بعد پڑھی) اس سے اتنی خوشی ہوئی کہ ساری دنیا ملنے سے اتنی خوشی نہ ہو گی۔
[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:945
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ : حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُبَارَكٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : جَاءَ عُمَرُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ فَجَعَلَ يَسُبُّ كُفَّارَ قُرَيْشٍ وَيَقُولُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا صَلَّيْتُ الْعَصْرَ حَتَّى كَادَتِ الشَّمْسُ أَنْ تَغِيبَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” وَأَنَا وَاللَّهِ مَا صَلَّيْتُهَا بَعْدُ ، قَالَ : فَنَزَلَ إِلَى بُطْحَانَ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى الْعَصْرَ بَعْدَ مَا غَابَتِ الشَّمْسُ ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ بَعْدَهَا ” .
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
945 ـ حدثنا يحيى، قال حدثنا وكيع، عن علي بن مبارك، عن يحيى بن أبي كثير، عن أبي سلمة، عن جابر بن عبد الله، قال جاء عمر يوم الخندق، فجعل يسب كفار قريش ويقول يا رسول الله ما صليت العصر حتى كادت الشمس أن تغيب. فقال النبي صلى الله عليه وسلم ” وأنا والله ما صليتها بعد ”. قال فنزل إلى بطحان فتوضأ، وصلى العصر بعد ما غابت الشمس، ثم صلى المغرب بعدها.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
945 ـ حدثنا یحیى، قال حدثنا وکیع، عن علی بن مبارک، عن یحیى بن ابی کثیر، عن ابی سلمۃ، عن جابر بن عبد اللہ، قال جاء عمر یوم الخندق، فجعل یسب کفار قریش ویقول یا رسول اللہ ما صلیت العصر حتى کادت الشمس ان تغیب. فقال النبی صلى اللہ علیہ وسلم ” وانا واللہ ما صلیتہا بعد ”. قال فنزل الى بطحان فتوضا، وصلى العصر بعد ما غابت الشمس، ثم صلى المغرب بعدہا.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
´ہم سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا کہ ہم سے وکیع نے علی بن مبارک سے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوسلمہ نے، ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہ` عمر رضی اللہ عنہ غزوہ خندق کے دن کفار کو برا بھلا کہتے ہوئے آئے اور عرض کرنے لگے کہ یا رسول اللہ! سورج ڈوبنے ہی کو ہے اور میں نے تو اب تک عصر کی نماز نہیں پڑھی، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بخدا میں نے بھی ابھی تک نہیں پڑھی انہوں نے بیان کیا کہ پھر آپ ”بطحان“ کی طرف گئے (جو مدینہ میں ایک میدان تھا) اور وضو کر کے آپ نے وہاں سورج غروب ہونے کے بعد عصر کی نماز پڑھی، پھر اس کے بعد نماز مغرب پڑھی۔
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : باب کا ترجمہ اس حدیث سے نکلا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو لڑائی میں مصروف رہنے سے بالکل نماز کی فرصت نہ ملی تھی تو آپ نے نماز میں دیر کی۔ قسطلانی نے کہا ممکن ہے کہ اس وقت تک خوف کی نماز کا حکم نہیں اترا ہوگا۔ یا نماز کا آپ کو خیال نہ رہا ہو گا یا خیال ہو گا مگر طہارت کرنے کا موقع نہ ملا ہو گا۔
قیل اخرھا عمدالانہ کانت قبل نزول صلوۃ الخوف ذھب الیہ الجمھور کما قال ابن رشد وبہ جزم ابن القیم فی الھدیٰ والحافظ فی الفتح والقرطبی فی شرح مسلم وعیاض فی الشفاءوالزیلعی فی نصب الرایۃ وابن القصار وھذا ھو الراجح عندنا ( مرعاۃ المفاتیح، ج:2ص318 ) یعنی کہا گیا ( شدت جنگ کی وجہ سے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمدا نماز عصر کو مؤخر فرمایا، اس لیے کہ اس وقت تک صلوۃ خوف کا حکم نازل نہیں ہوا تھا۔ بقول ابن رشد جمہور کا یہی قول ہے اور علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے زاد المعاد میں اس خیال پر جزم کیا ہے اور حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں اور قرطبی نے شرح مسلم میں اور قاضی عیاض نے شفاءمیں اور زیلعی نے نصب الرایہ میں اور ابن قصار نے اسی خیال کو ترجیح دی ہے اور حضرت مولانا عبید اللہ صاحب شیخ الحدیث مؤلف مرعاۃ المفاتیح فرماتے ہیں کہ ہمارے نزدیک بھی اسی خیال کو ترجیح حاصل ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
قیل اخرھا عمدالانہ کانت قبل نزول صلوۃ الخوف ذھب الیہ الجمھور کما قال ابن رشد وبہ جزم ابن القیم فی الھدیٰ والحافظ فی الفتح والقرطبی فی شرح مسلم وعیاض فی الشفاءوالزیلعی فی نصب الرایۃ وابن القصار وھذا ھو الراجح عندنا ( مرعاۃ المفاتیح، ج:2ص318 ) یعنی کہا گیا ( شدت جنگ کی وجہ سے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمدا نماز عصر کو مؤخر فرمایا، اس لیے کہ اس وقت تک صلوۃ خوف کا حکم نازل نہیں ہوا تھا۔ بقول ابن رشد جمہور کا یہی قول ہے اور علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے زاد المعاد میں اس خیال پر جزم کیا ہے اور حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں اور قرطبی نے شرح مسلم میں اور قاضی عیاض نے شفاءمیں اور زیلعی نے نصب الرایہ میں اور ابن قصار نے اسی خیال کو ترجیح دی ہے اور حضرت مولانا عبید اللہ صاحب شیخ الحدیث مؤلف مرعاۃ المفاتیح فرماتے ہیں کہ ہمارے نزدیک بھی اسی خیال کو ترجیح حاصل ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
Narrated Jabir bin `Abdullah: On the day of the Khandaq `Umar came, cursing the disbelievers of Quraish and said, "O Allah’s Apostle! I have not offered the `Asr prayer and the sun has set.” The Prophet replied, "By Allah! I too, have not offered the prayer yet. "The Prophet then went to Buthan, performed ablution and performed the `Asr prayer after the sun had set and then offered the Maghrib prayer after it.”