Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب العيدين (عیدین کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-950

كتاب العيدين
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
2- بَابُ الْحِرَابِ وَالدَّرَقِ يَوْمَ الْعِيدِ:
باب: عید کے دن برچھیوں اور ڈھالوں سے کھیلنا۔
(2) Chapter. A display of spears and shields on Eid Festival day.

 

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:950           

وَكَانَ يَوْمَ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ فَإِمَّا سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِمَّا قَالَ : تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ فَقُلْتُ : نَعَمْ ، فَأَقَامَنِي وَرَاءَهُ خَدِّي عَلَى خَدِّهِ وَهُوَ يَقُولُ : دُونَكُمْ يَا بَنِي أَرْفِدَةَ حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ ، قَالَ : حَسْبُكِ ، قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : فَاذْهَبِي ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

950 ـ وكان يوم عيد يلعب السودان بالدرق والحراب، فإما سألت النبي صلى الله عليه وسلم وإما قال ‏”‏ تشتهين تنظرين ‏”‏‏.‏ فقلت نعم‏.‏ فأقامني وراءه خدي على خده، وهو يقول ‏”‏ دونكم يا بني أرفدة ‏”‏‏.‏ حتى إذا مللت قال ‏”‏ حسبك ‏”‏‏.‏ قلت نعم‏.‏ قال ‏”‏ فاذهبي ‏”‏‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

950 ـ وکان یوم عید یلعب السودان بالدرق والحراب، فاما سالت النبی صلى اللہ علیہ وسلم واما قال ‏”‏ تشتہین تنظرین ‏”‏‏.‏ فقلت نعم‏.‏ فاقامنی وراءہ خدی على خدہ، وہو یقول ‏”‏ دونکم یا بنی ارفدۃ ‏”‏‏.‏ حتى اذا مللت قال ‏”‏ حسبک ‏”‏‏.‏ قلت نعم‏.‏ قال ‏”‏ فاذہبی ‏”‏‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

 اور یہ عید کا دن تھا۔ حبشہ کے کچھ لوگ ڈھالوں اور برچھوں سے کھیل رہے تھے۔ اب خود میں نے کہا یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم یہ کھیل دیکھو گی؟ میں نے کہا جی ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا۔ میرا رخسار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار پر تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کھیلو کھیلو اے بنی ارفدہ یہ حبشہ کے لوگوں کا لقب تھا پھر جب میں تھک گئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بس! میں نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : بعض لوگوں نے کہا کہ حدیث اور ترجمۃ الباب میں مطابقت نہیں واجاب ابن المنیر فی الحاشیۃ بان مراد البخاری رحمہ اللہ الاستدلال علی ان العید بنتضر فیہ من الانبساط مالا ینتضرفی غیرہ ولیس فی الترجمۃ ایضاً تقیید بحال الخروج الی العید بل الظاھر ان لعب الحبشۃ ان کان بعد رجوعہ صلی اللہ علیہ وسلم عن المصلی لانہ کان یخرج اول النھار ( فتح الباری ) یعنی ابن منیر نے یہ جواب دیا ہے کہ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کا استدلال اس امر کے لیے ہے کہ عید میں اس قدر مسرت ہوتی ہے جو اس کے غیر میں نہیں ہوتی اور ترجمہ میں حبشیوں کے کھیل کا ذکر عید سے قبل کے لیے نہیں ہے بلکہ ظاہر ہے کہ حبشیوں کا یہ کھیل عیدگاہ سے واپسی پر تھا کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم شروع دن ہی میں نماز عید کے لیے نکل جایا کرتے تھے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

It was the day of `Id, and the Black people were playing with shields and spears; so either I requested the Prophet (p.b.u.h) or he asked me whether I would like to see the display. I replied in the affirmative. Then the Prophet (p.b.u.h) made me stand behind him and my cheek was touching his cheek and he was saying, "Carry on! O Bani Arfida,” till I got tired. The Prophet (p.b.u.h) asked me, "Are you satisfied (Is that sufficient for you)?” I replied in the affirmative and he told me to leave.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں