Search

صحیح بخاری جلد اول : كتاب العلم (علم کا بیان) : حدیث 96

كتاب العلم
کتاب: علم کے بیان میں
THE BOOK OF KNOWLEDGE


30- بَابُ مَنْ أَعَادَ الْحَدِيثَ ثَلاَثًا لِيُفْهَمَ عَنْهُ:
باب: اس بارے میں کہ کوئی شخص سمجھانے کے لیے (ایک) بات کو تین مرتبہ دہرائے تو یہ ٹھیک ہے۔

[quote arrow=”yes”]

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بِشْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ سَافَرْنَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَدْرَكَنَا وَقَدْ أَرْهَقْنَا الصَّلَاةَ صَلَاةَ الْعَصْرِ وَنَحْنُ نَتَوَضَّأُ فَجَعَلْنَا نَمْسَحُ عَلَى أَرْجُلِنَا، ‏‏‏‏‏‏فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ:‏‏‏‏ وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا”.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
96 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا ابو عوانۃ، عن ابی بشر، عن یوسف بن ماہک، عن عبد اللہ بن عمرو، قال تخلف رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فی سفر سافرناہ فادرکنا وقد ارہقنا الصلاۃ صلاۃ العصر ونحن نتوضا، فجعلنا نمسح على ارجلنا، فنادى باعلى صوتہ ‏”‏ ویل للاعقاب من النار ‏”‏‏.‏ مرتین او ثلاثا‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
96 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا أبو عوانة، عن أبي بشر، عن يوسف بن ماهك، عن عبد الله بن عمرو، قال تخلف رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر سافرناه فأدركنا وقد أرهقنا الصلاة صلاة العصر ونحن نتوضأ، فجعلنا نمسح على أرجلنا، فنادى بأعلى صوته ‏”‏ ويل للأعقاب من النار ‏”‏‏.‏ مرتين أو ثلاثا‏.‏

ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے ابوعوانہ نے ابی بشر کے واسطے سے بیان کیا، وہ یوسف بن ماھک سے بیان کرتے ہیں، وہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے، وہ کہتے ہیں کہ ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے پیچھے رہ گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے قریب پہنچے۔ تو عصر کی نماز کا وقت ہو چکا تھا یا تنگ ہو گیا تھا اور ہم وضو کر رہے تھے۔ ہم اپنے پیروں پر پانی کا ہاتھ پھیرنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے فرمایا کہ آگ کے عذاب سے ان ایڑیوں کی (جو خشک رہ جائیں) خرابی ہے۔ یہ دو مرتبہ فرمایا یا تین مرتبہ۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : ان احادیث سے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ نکالا کہ اگر کوئی محدث سمجھانے کے لیے ضرورت کے وقت حدیث کو مکرر بیان کرے یا طالب علم ہی استاد سے دوبارہ یاسہ بارہ پڑھنے کو ک ہے تو یہ مکروہ نہیں ہے۔ تین بار سلام اس حالت میں ہے کہ جب کوئی شخص کسی کے دروازے پر جائے اور اندرآنے کی اجازت طلب کرے۔ امام بخاری رحمہ اللہ اس حدیث کو کتاب الاستیذان میں بھی لائے ہیں، اس سے بھی یہی نکلتا ہے۔ ورنہ ہمیشہ آپ کی یہ عادت نہ تھی کہ تین بار سلام کرتے، یہ اسی صورت میں تھا کہ گھر والے پہلا سلام نہ سن پاتے توآپ دوبارہ سلام کرتے اگر پھر بھی وہ جواب نہ دیتے توتیسری دفعہ سلام کرتے، پھر بھی جواب نہ ملتا تو آپ واپس ہوجاتے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Abdullah bin `Amr: Once Allah’s Apostle remained behind us in a journey. He joined us while we were performing ablution for the `Asr prayer which was over-due. We were just passing wet hands over our feet (not washing them properly) so the Prophet addressed us in a loud voice and said twice or thrice, "Save your heels from the fire.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں