Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب العيدين (عیدین کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-966

كتاب العيدين
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
9- بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ حَمْلِ السِّلاَحِ فِي الْعِيدِ وَالْحَرَمِ:
باب: عید کے دن اور حرم کے اندر ہتھیار باندھنا مکروہ ہے۔

وَقَالَ الْحَسَنُ نُهُوا أَنْ يَحْمِلُوا السِّلَاحَ يَوْمَ عِيدٍ إِلَّا أَنْ يَخَافُوا عَدُوًّا .
‏‏‏‏ اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ عید کے دن ہتھیار لے جانے کی ممانعت تھی مگر جب دشمن کا خوف ہوتا۔

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:966           

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى أَبُو السُّكَيْنِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ : ” كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَحِينَ أَصَابَهُ سِنَانُ الرُّمْحِ فِي أَخْمَصِ قَدَمِهِ ، فَلَزِقَتْ قَدَمُهُ بِالرِّكَابِ فَنَزَلْتُ فَنَزَعْتُهَا وَذَلِكَ بِمِنًى فَبَلَغَ الْحَجَّاجَ فَجَعَلَ يَعُودُهُ ، فَقَالَ الْحَجَّاجُ : لَوْ نَعْلَمُ مَنْ أَصَابَكَ ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : أَنْتَ أَصَبْتَنِي ، قَالَ : وَكَيْفَ ؟ قَالَ : حَمَلْتَ السِّلَاحَ فِي يَوْمٍ لَمْ يَكُنْ يُحْمَلُ فِيهِ ، وَأَدْخَلْتَ السِّلَاحَ الْحَرَمَ وَلَمْ يَكُنِ السِّلَاحُ يُدْخَلُ الْحَرَمَ ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

966 ـ حدثنا زكرياء بن يحيى أبو السكين، قال حدثنا المحاربي، قال حدثنا محمد بن سوقة، عن سعيد بن جبير، قال كنت مع ابن عمر حين أصابه سنان الرمح في أخمص قدمه، فلزقت قدمه بالركاب، فنزلت فنزعتها وذلك بمنى، فبلغ الحجاج فجعل يعوده فقال الحجاج لو نعلم من أصابك‏.‏ فقال ابن عمر أنت أصبتني‏.‏ قال وكيف قال حملت السلاح في يوم لم يكن يحمل فيه، وأدخلت السلاح الحرم ولم يكن السلاح يدخل الحرم‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

966 ـ حدثنا زکریاء بن یحیى ابو السکین، قال حدثنا المحاربی، قال حدثنا محمد بن سوقۃ، عن سعید بن جبیر، قال کنت مع ابن عمر حین اصابہ سنان الرمح فی اخمص قدمہ، فلزقت قدمہ بالرکاب، فنزلت فنزعتہا وذلک بمنى، فبلغ الحجاج فجعل یعودہ فقال الحجاج لو نعلم من اصابک‏.‏ فقال ابن عمر انت اصبتنی‏.‏ قال وکیف قال حملت السلاح فی یوم لم یکن یحمل فیہ، وادخلت السلاح الحرم ولم یکن السلاح یدخل الحرم‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے زکریا بن یحییٰ ابوالسکین نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰن محاربی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن سوقہ نے سعید بن جبیر سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ` میں (حج کے دن) ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا جب نیزے کی انی آپ کے تلوے میں چبھ گئی جس کی وجہ سے آپ کا پاؤں رکاب سے چپک گیا۔ تب میں نے اتر کر اسے نکالا۔ یہ واقعہ منیٰ میں پیش آیا تھا۔ جب حجاج کو معلوم ہوا جو اس زمانہ میں ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے قتل کے بعد حجاج کا امیر تھا تو وہ بیمار پرسی کے لیے آیا۔ حجاج نے کہا کہ کاش ہمیں معلوم ہو جاتا کہ کس نے آپ کو زخمی کیا ہے۔ اس پر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ تو نے ہی تو مجھ کو نیزہ مارا ہے۔ حجاج نے پوچھا کہ وہ کیسے؟ آپ نے فرمایا کہ تم اس دن ہتھیار اپنے ساتھ لائے جس دن پہلے کبھی ہتھیار ساتھ نہیں لایا جاتا تھا (عیدین کے دن) تم ہتھیار حرم میں لائے حالانکہ حرم میں ہتھیار نہیں لایا جاتا تھا۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

 

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Said bin Jubair:
I was with Ibn Umar when a spear head pierced the sole of his foot and his foot stuck to the paddle of the saddle and I got down and pulled his foot out, and that happened in Mina. Al-Hajjaj got the news and came to enquire about his health and said, "Alas! If we could only know the man who wounded you!” Ibn Umar said, "You are the one who wounded me.” Al-Hajjaj said, "How is that?” Ibn Umar said, "You have allowed the arms to be carried on a day on which nobody used to carry them and you allowed arms to be carried in the Haram even though it was not allowed before.”
.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں