Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب العيدين (عیدین کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-967

كتاب العيدين
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
9- بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ حَمْلِ السِّلاَحِ فِي الْعِيدِ وَالْحَرَمِ:
باب: عید کے دن اور حرم کے اندر ہتھیار باندھنا مکروہ ہے۔

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:967           

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ : ” دَخَلَ الْحَجَّاجُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ وَأَنَا عِنْدَهُ ، فَقَالَ : كَيْفَ هُوَ ؟ فَقَالَ : صَالِحٌ ، فَقَالَ : مَنْ أَصَابَكَ ؟ قَالَ : أَصَابَنِي مَنْ أَمَرَ بِحَمْلِ السِّلَاحِ فِي يَوْمٍ لَا يَحِلُّ فِيهِ حَمْلُهُ يَعْنِي الْحَجَّاجَ ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

967 ـ حدثنا أحمد بن يعقوب، قال حدثني إسحاق بن سعيد بن عمرو بن سعيد بن العاص، عن أبيه، قال دخل الحجاج على ابن عمر وأنا عنده، فقال كيف هو فقال صالح‏.‏ فقال من أصابك قال أصابني من أمر بحمل السلاح في يوم لا يحل فيه حمله، يعني الحجاج‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

967 ـ حدثنا احمد بن یعقوب، قال حدثنی اسحاق بن سعید بن عمرو بن سعید بن العاص، عن ابیہ، قال دخل الحجاج على ابن عمر وانا عندہ، فقال کیف ہو فقال صالح‏.‏ فقال من اصابک قال اصابنی من امر بحمل السلاح فی یوم لا یحل فیہ حملہ، یعنی الحجاج‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے احمد بن یعقوب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسحاق بن سعید بن عمرو بن سعید بن عاص نے اپنے باپ سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ` حجاج عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا میں بھی آپ کی خدمت میں موجود تھا۔ حجاج نے مزاج پوچھا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اچھا ہوں۔ اس نے پوچھا کہ آپ کو یہ برچھا کس نے مارا؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ مجھے اس شخص نے مارا جس نے اس دن ہتھیار ساتھ لے جانے کی اجازت دی جس دن ہتھیار ساتھ نہیں لے جایا جاتا تھا۔ آپ کی مراد حجاج ہی سے تھی۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : حجاج ظالم دل میں عبد اللہ بن عمر سے دشمنی رکھتا تھا۔ کیونکہ انہوں نے اس کو کعبہ پر منجنیق لگانے اور عبد اللہ بن زبیر کے قتل کرنے پر ملامت کی تھی۔ دوسرے عبد الملک بن مروان نے جو خلیفہ وقت تھا، حجاج کو یہ کہلا بھیجا تھا کہ عبد اللہ بن عمر کی اطاعت کرتا رہے، یہ امر اس مردود پر شاق گزرا اور اس نے چپکے سے ایک شخص کو اشارہ کر دیا اس نے زہر آلود برچھا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاؤں میں گھسیڑ دیا۔ خود ہی تو یہ شرارت کی اور خود ہی کیا مسکین بن کر عبد اللہ کی عیادت کو آیا۔ واہ رے مکار خدا کو کیا جواب دے گا۔ آخر عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جو اللہ کے بڑے مقبول بندے اور بڑے عالم اور عابد اور زاہد اور صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے، ان کا مگر پہچان لیا اور فرمایا کہ تم نے ہی تو مارا ہے اور تو ہی کہتا ہے ہم مجرم کو پالیں تو اس کو سخت سزادیں۔

جفا کردی و خود کشتی بہ تیغ ظلم مارا
بہانہ میں برائے پرسش بیماری آئی( مولانا وحید الزماں مرحوم ) 

اس سے اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ دنیا دار مسلمانوں نے کس کس طرح سے علماءاسلام کو تکالیف دی ہیں پھر بھی وہ مردان حق پرست امر حق کی دعوت دیتے رہے۔ آج بھی علماءکو ان بزرگوں کی اقتداءلازمی ہے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Said bin ‘Amr bin Said bin Al-‘Aas:
Al-Hajjaj went to Ibn Umar while I was present there. Al-Hajjaj asked Ibn Umar, "How are you?” Ibn Umar replied, "I am all right,” Al-Hajjaj asked, "Who wounded you?” Ibn Umar replied, "The per-son who allowed arms to be carried on the day on which it was forbidden to carry them (he meant Al-Hajjaj)”
.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں