Search

صحیح بخاری جلد اول : كتاب العلم (علم کا بیان) : حدیث 97

كتاب العلم
کتاب: علم کے بیان میں
THE BOOK OF KNOWLEDGE
31- بَابُ تَعْلِيمِ الرَّجُلِ أَمَتَهُ وَأَهْلَهُ:
باب: اس بارے میں کہ مرد کا اپنی باندی اور گھر والوں کو تعلیم دینا (ضروری ہے)۔

[quote arrow=”yes”]

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلَامٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَيَّانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عَامِرٌ الشَّعْبِيُّ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "ثَلَاثَةٌ لَهُمْ أَجْرَانِ، ‏‏‏‏‏‏رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَبْدُ الْمَمْلُوكُ إِذَا أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ أَمَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ”، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ عَامِرٌ:‏‏‏‏ أَعْطَيْنَاكَهَا بِغَيْرِ شَيْءٍ قَدْ كَانَ يُرْكَبُ فِيمَا دُونَهَا إِلَى الْمَدِينَةِ.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
97 ـ اخبرنا محمد ـ ہو ابن سلام ـ حدثنا المحاربی، قال حدثنا صالح بن حیان، قال قال عامر الشعبی حدثنی ابو بردۃ، عن ابیہ، قال قال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ ثلاثۃ لہم اجران رجل من اہل الکتاب امن بنبیہ، وامن بمحمد صلى اللہ علیہ وسلم والعبد المملوک اذا ادى حق اللہ وحق موالیہ، ورجل کانت عندہ امۃ ‏{‏یطوہا‏}‏ فادبہا، فاحسن تادیبہا، وعلمہا فاحسن تعلیمہا، ثم اعتقہا فتزوجہا، فلہ اجران ‏”‏‏.‏ ثم قال عامر اعطیناکہا بغیر شىء، قد کان یرکب فیما دونہا الى المدینۃ‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
97 ـ أخبرنا محمد ـ هو ابن سلام ـ حدثنا المحاربي، قال حدثنا صالح بن حيان، قال قال عامر الشعبي حدثني أبو بردة، عن أبيه، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏”‏ ثلاثة لهم أجران رجل من أهل الكتاب آمن بنبيه، وآمن بمحمد صلى الله عليه وسلم والعبد المملوك إذا أدى حق الله وحق مواليه، ورجل كانت عنده أمة ‏{‏يطؤها‏}‏ فأدبها، فأحسن تأديبها، وعلمها فأحسن تعليمها، ثم أعتقها فتزوجها، فله أجران ‏”‏‏.‏ ثم قال عامر أعطيناكها بغير شىء، قد كان يركب فيما دونها إلى المدينة‏.‏

ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں محاربی نے خبر دی، وہ صالح بن حیان سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ عامر شعبی نے بیان کیا، کہا ان سے ابوبردہ نے اپنے باپ کے واسطے سے نقل کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین شخص ہیں جن کے لیے دو گنا اجر ہے۔ ایک وہ جو اہل کتاب سے ہو اور اپنے نبی پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور (دوسرے) وہ غلام جو اپنے آقا اور اللہ (دونوں) کا حق ادا کرے اور (تیسرے) وہ آدمی جس کے پاس کوئی لونڈی ہو۔ جس سے شب باشی کرتا ہے اور اسے تربیت دے تو اچھی تربیت دے، تعلیم دے تو عمدہ تعلیم دے، پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے، تو اس کے لیے دو گنا اجر ہے۔ پھر عامر نے (صالح بن حیان سے) کہا کہ ہم نے یہ حدیث تمہیں بغیر اجرت کے سنا دی ہے (ورنہ) اس سے کم حدیث کے لیے مدینہ تک کا سفر کیا جاتا تھا۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : حدیث سے باب کی مطابقت کے لیے لونڈی کا ذکر صریح موجود ہے اور بیوی کو اسی پر قیاس کیا گیا ہے۔ اہل کتاب سے یہود ونصاریٰ مراد ہیں۔ جنھوں نے اسلام قبول کیا۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ تعلیم کے ساتھ تادیب یعنی ادب سکھانا اور عمدہ تربیت دینا بھی ضروری ہے۔ اگرعلم کے ساتھ عمدہ تربیت نہ ہوتوایسے علم سے پورا فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔ یہ بھی ظاہر ہوا کہ اسلاف امت ایک ایک حدیث کے حصول کے لیے دوردراز کا سفر کرتے اور بے حد مشقتیں اٹھایا کرتے تھے۔ شارحین بخاری کہتے ہیں: وانما قال ہذا لیکون ذلک الحدیث عندہ بمنزلۃ عظیمۃ ویحفظہ باہتمام بلیغ فان من عادۃ الانسان ان الشیئی الذی یحصلہ من غیرمشقۃ لایعرف قدرہ ولایہتم بحفاظتہ یعنی عامر نے اپنے شاگرد صالح سے یہ اس لیے کہا کہ وہ حدیث کی قدر ومنزلت کو پہچانیں اور اسے اہتمام کے ساتھ یادرکھیں کیونکہ انسان کی عاد ت ہے کہ بغیر مشقت حاصل ہونے والی چیز کی وہ قدر نہیں کرتا اور نہ پورے طور پر اس کی حفاظت کرتا ہے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Burda’s father: Allah’s Apostle said "Three persons will have a double reward: 1. A Person from the people of the scriptures who believed in his prophet (Jesus or Moses) and then believed in the Prophet Muhammad (i .e. has embraced Islam). 2. A slave who discharges his duties to Allah and his master. 3. A master of a woman-slave who teaches her good manners and educates her in the best possible way (the religion) and manumits her and then marries her.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں