كتاب العلم
کتاب: علم کے بیان میں
THE BOOK OF KNOWLEDGE
32- بَابُ عِظَةِ الإِمَامِ النِّسَاءَ وَتَعْلِيمِهِنَّ:
باب: اس بارے میں کہ امام کا عورتوں کو بھی نصیحت کرنا اور تعلیم دینا (ضروری ہے)۔
[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر98:
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ عَطَاءٌ أَشْهَدُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، ”أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ وَمَعَهُ بِلَالٌ، فَظَنَّ أَنَّهُ لَمْ يُسْمِعِ النِّسَاءَ، فَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِي الْقُرْطَ وَالْخَاتَمَ، وَبِلَالٌ يَأْخُذُ فِي طَرَفِ ثَوْبِهِ”، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ: عَنْأَيُّوبَ، عَنْ عَطَاءٍ، وَقَالَ: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَشْهَدُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
98 ـ حدثنا سلیمان بن حرب، قال حدثنا شعبۃ، عن ایوب، قال سمعت عطاء، قال سمعت ابن عباس، قال اشہد على النبی صلى اللہ علیہ وسلم ـ او قال عطاء اشہد على ابن عباس ـ ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم خرج ومعہ بلال، فظن انہ لم یسمع النساء فوعظہن، وامرہن بالصدقۃ، فجعلت المراۃ تلقی القرط والخاتم، وبلال یاخذ فی طرف ثوبہ. وقال اسماعیل عن ایوب عن عطاء وقال عن ابن عباس اشہد على النبی صلى اللہ علیہ وسلم.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
98 ـ حدثنا سليمان بن حرب، قال حدثنا شعبة، عن أيوب، قال سمعت عطاء، قال سمعت ابن عباس، قال أشهد على النبي صلى الله عليه وسلم ـ أو قال عطاء أشهد على ابن عباس ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج ومعه بلال، فظن أنه لم يسمع النساء فوعظهن، وأمرهن بالصدقة، فجعلت المرأة تلقي القرط والخاتم، وبلال يأخذ في طرف ثوبه. وقال إسماعيل عن أيوب عن عطاء وقال عن ابن عباس أشهد على النبي صلى الله عليه وسلم.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
98 ـ حدثنا سليمان بن حرب، قال حدثنا شعبة، عن أيوب، قال سمعت عطاء، قال سمعت ابن عباس، قال أشهد على النبي صلى الله عليه وسلم ـ أو قال عطاء أشهد على ابن عباس ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج ومعه بلال، فظن أنه لم يسمع النساء فوعظهن، وأمرهن بالصدقة، فجعلت المرأة تلقي القرط والخاتم، وبلال يأخذ في طرف ثوبه. وقال إسماعيل عن أيوب عن عطاء وقال عن ابن عباس أشهد على النبي صلى الله عليه وسلم.
ا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے ایوب کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے سنا، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گواہی دیتا ہوں، یا عطاء نے کہا کہ میں ابن عباس پر گواہی دیتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (ایک مرتبہ عید کے موقع پر مردوں کی صفوں میں سے) نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ تھے۔ آپ کو خیال ہوا کہ عورتوں کو (خطبہ اچھی طرح) نہیں سنائی دیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں علیحدہ نصیحت فرمائی اور صدقے کا حکم دیا (یہ وعظ سن کر) کوئی عورت بالی (اور کوئی عورت) انگوٹھی ڈالنے لگی اور بلال رضی اللہ عنہ اپنے کپڑے کے دامن میں (یہ چیزیں) لینے لگے۔ اس حدیث کو اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے روایت کیا، انہوں نے عطاء سے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یوں کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر گواہی دیتا ہوں (اس میں شک نہیں ہے)۔ امام بخاری رحمہ اللہ کی غرض یہ ہے کہ اگلا باب عام لوگوں سے متعلق تھا اور یہ حاکم اور امام سے متعلق ہے کہ وہ بھی عورتوں کو وعظ سنائے۔
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : اس حدیث سے مسئلہ باب کے ساتھ عورتوں کا عید گاہ میں جانا بھی ثابت ہوا۔ جولوگ اس کے مخالف ہیں ان کو معلوم ہونا چاہئیے کہ وہ ایسی چیز کا انکار کررہے ہیں جوآنحضرت کے زمانہ میں مروج تھی۔ یہ امر ٹھیک ہے کہ عورتیں پردہ اور ادب وشرم وحیا کے ساتھ جائیں۔ کیونکہ بے پردگی بہرحال بری ہے۔ مگرسنت نبوی کی مخالفت کرنا کسی طرح بھی زیبا نہیں ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
Narrated Ibn ‘Abbas: Once Allah’s Apostle came out while Bilal was accompanying him. He went towards the women thinking that they had not heard him (i.e. his sermon). So he preached them and ordered them to pay alms. (Hearing that) the women started giving alms; some donated their ear-rings, some gave their rings and Bilal was collecting them in the corner of his garment.