Search

صحیح بخاری جلد دؤم :كتاب العيدين (عیدین کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-983

كتاب العيدين
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
(The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals
23- بَابُ كَلاَمِ الإِمَامِ وَالنَّاسِ فِي خُطْبَةِ الْعِيدِ، وَإِذَا سُئِلَ الإِمَامُ عَنْ شَيْءٍ وَهْوَ يَخْطُبُ:
باب: عید کے خطبہ میں امام کا اور لوگوں کا باتیں کرنا۔

وَإِذَا سُئِلَ الْإِمَامُ عَنْ شَيْءٍ وَهُوَ يَخْطُبُ .‏
‏‏‏‏ اور امام کا جواب دینا جب خطبے میں اس سے کچھ پوچھا جائے۔

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:983           

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ : خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلَاةِ ، فَقَالَ : ” مَنْ صَلَّى صَلَاتَنَا وَنَسَكَ نُسْكَنَا فَقَدْ أَصَابَ النُّسُكَ ، وَمَنْ نَسَكَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَتِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ ، فَقَامَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ نَسَكْتُ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الصَّلَاةِ وَعَرَفْتُ أَنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ فَتَعَجَّلْتُ وَأَكَلْتُ وَأَطْعَمْتُ أَهْلِي وَجِيرَانِي ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : تِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ ، قَالَ : فَإِنَّ عِنْدِي عَنَاقَ جَذَعَةٍ هِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ فَهَلْ تَجْزِي عَنِّي ، قَالَ : نَعَمْ ، وَلَنْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

983 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا أبو الأحوص، قال حدثنا منصور بن المعتمر، عن الشعبي، عن البراء بن عازب، قال خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم النحر بعد الصلاة فقال ‏”‏ من صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد أصاب النسك، ومن نسك قبل الصلاة فتلك شاة لحم ‏”‏‏.‏ فقام أبو بردة بن نيار فقال يا رسول الله والله لقد نسكت قبل أن أخرج إلى الصلاة، وعرفت أن اليوم يوم أكل وشرب فتعجلت وأكلت وأطعمت أهلي وجيراني‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏”‏ تلك شاة لحم ‏”‏‏.‏ قال فإن عندي عناق جذعة، هي خير من شاتى لحم، فهل تجزي عني قال ‏”‏ نعم، ولن تجزي عن أحد بعدك ‏”‏‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

983 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا ابو الاحوص، قال حدثنا منصور بن المعتمر، عن الشعبی، عن البراء بن عازب، قال خطبنا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یوم النحر بعد الصلاۃ فقال ‏”‏ من صلى صلاتنا ونسک نسکنا فقد اصاب النسک، ومن نسک قبل الصلاۃ فتلک شاۃ لحم ‏”‏‏.‏ فقام ابو بردۃ بن نیار فقال یا رسول اللہ واللہ لقد نسکت قبل ان اخرج الى الصلاۃ، وعرفت ان الیوم یوم اکل وشرب فتعجلت واکلت واطعمت اہلی وجیرانی‏.‏ فقال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ تلک شاۃ لحم ‏”‏‏.‏ قال فان عندی عناق جذعۃ، ہی خیر من شاتى لحم، فہل تجزی عنی قال ‏”‏ نعم، ولن تجزی عن احد بعدک ‏”‏‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوالاحوص سلام بن سلیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے منصور بن معتمر نے بیان کیا کہ ان سے عامر شعبی نے، ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے فرمایا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بقر عید کے دن نماز کے بعد خطبہ دیا اور فرمایا کہ جس نے ہماری طرح کی نماز پڑھی اور ہماری طرح کی قربانی کی، اس کی قربانی درست ہوئی۔ لیکن جس نے نماز سے پہلے قربانی کی تو وہ ذبیحہ صرف گوشت کھانے کے لیے ہو گا۔ اس پر ابوبردہ بن نیار نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قسم اللہ کی میں نے تو نماز کے لیے آنے سے پہلے قربانی کر لی میں نے یہ سمجھا کہ آج کا دن کھانے پینے کا دن ہے۔ اسی لیے میں نے جلدی کی اور خود بھی کھایا اور گھر والوں کو اور پڑوسیوں کو بھی کھلایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بہرحال یہ گوشت(کھانے کا) ہوا (قربانی نہیں) انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس ایک بکری کا سال بھر کا بچہ ہے وہ دو بکریوں کے گوشت سے زیادہ بہتر ہے۔ کیا میری (طرف سے اس کی) قربانی درست ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں مگر تمہارے بعد کسی کی طرف سے ایسے بچے کی قربانی کافی نہ ہو گی۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

اس سے یہ ثابت فرمایا کہ امام اور لوگ عید کے خطبہ میں مسائل کی بات کر سکتے ہیں اور آگے کے فقروں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ خطبہ کی حالت میں اگر امام سے کوئی شخص مسئلہ پوچھے تو جواب دے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Al-Bara’ bin ‘Azib:
On the day of Nahr Allah’s Apostle delivered the Khutba after the ‘Id prayer and said, "Anyone who prayed like us and slaughtered the sacrifice like we did then he acted according to our (Nusuk) tra-dition of sacrificing, and whoever slaughtered the sacrifice before the prayer, then that was just mutton (i.e. not sacrifice).” Abu Burda bin Naiyar stood up and said, "O Allah’s Apostle! By Allah, I slaughtered my sacrifice before I offered the (Id) prayer and thought that today was the day of eating and drinking (non-alcoholic drinks) and so I made haste (in slaughtering) and ate and also fed my family and neighbors.” Allah’s Apostle said, "That was just mutton (not a sacrifice).” Then Abu Burda said, "I have a young she-goat and no doubt, it is better than two sheep. Will that be sufficient as a sacrifice for me?” The Prophet replied, "Yes. But it will not be sufficient for anyone else (as a sacrifice), after you.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں