Search

صحیح بخاری جلد دؤم :کتاب الوتر (نماز وتر کے مسائل کا بیان) : حدیث:-994

كتاب الوتر
کتاب: نماز وتر کے مسائل کا بیان
( The Book of The witre Prayer)
1- بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ:
باب: وتر کا بیان۔

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:994           

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : عَنْ عُرْوَةُ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ ، ” أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً ، كَانَتْ تِلْكَ صَلَاتَهُ تَعْنِي بِاللَّيْلِ فَيَسْجُدُ السَّجْدَةَ مِنْ ذَلِكَ قَدْرَ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ خَمْسِينَ آيَةً قَبْلَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ وَيَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ ، ثُمَّ يَضْطَجِعُ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمُؤَذِّنُ لِلصَّلَاةِ ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

994 ـ حدثنا أبو اليمان، قال أخبرنا شعيب، عن الزهري، عن عروة، أن عائشة، أخبرته أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي إحدى عشرة ركعة، كانت تلك صلاته ـ تعني بالليل ـ فيسجد السجدة من ذلك قدر ما يقرأ أحدكم خمسين آية قبل أن يرفع رأسه، ويركع ركعتين قبل صلاة الفجر، ثم يضطجع على شقه الأيمن حتى يأتيه المؤذن للصلاة‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

994 ـ حدثنا ابو الیمان، قال اخبرنا شعیب، عن الزہری، عن عروۃ، ان عائشۃ، اخبرتہ ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کان یصلی احدى عشرۃ رکعۃ، کانت تلک صلاتہ ـ تعنی باللیل ـ فیسجد السجدۃ من ذلک قدر ما یقرا احدکم خمسین ایۃ قبل ان یرفع راسہ، ویرکع رکعتین قبل صلاۃ الفجر، ثم یضطجع على شقہ الایمن حتى یاتیہ المؤذن للصلاۃ‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گیارہ رکعتیں (وتر اور تہجد کی) پڑھتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی نماز تھی۔ مراد ان کی رات کی نماز تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سجدہ ان رکعتوں میں اتنا لمبا ہوتا تھا کہ سر اٹھانے سے پہلے تم میں سے کوئی شخص بھی پچاس آیتیں پڑھ سکتا اور فجر کی نماز فرض سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سنت دو رکعتیں پڑھتے تھے اس کے بعد (ذرا دیر) داہنے پہلو پر لیٹ رہتے یہاں تک کہ مئوذن بلانے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : پس گیارہ رکعتیں انتہا ہیں۔ وتر کی دوسری حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رمضان یا غیر رمضان میں کبھی گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ اب ابن عباس کی حدیث میں جو تیرہ رکعتیں مذکورہ ہیں تو اس کی رو سے بعضوں نے انتہا وتر کی تیرہ رکعت قرار دی ہیں۔ بعضوں نے کہا ان میں دو رکعتیں عشاء کی سنت تھیں تو وتر کی وہی گیارہ رکعتیں ہوئیں۔ غرض وتر کی ایک رکعت سے لے کر تین پانچ نو گیارہ رکعتوں تک منقول ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ ان گیارہ رکعتوں میں آٹھ تہجد کی تھیں اور تین وتر کی اور صحیح یہ ہے کہ تراویح تہجد وتر صلوۃ اللیل سب ایک ہی ہیں (وحید الزماں رحمہ اللہ۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated ‘Aisha:
Allah’s Apostle used to pray eleven Rakat at night and that was his night prayer and each of his prostrations lasted for a period enough for one of you to recite fifty verses before Allah’s Apostle raised his head. He also used to pray two Rakat (Sunna) before the (compulsory) Fajr prayer and then lie down on his right side till the Muadh-dhin came to him for the prayer.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں