Search

copy صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان (اذان کا بیان) : حدیث:-702

كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan

61- بَابُ تَخْفِيفِ الإِمَامِ فِي الْقِيَامِ وَإِتْمَامِ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ:
باب: امام کو چاہئے کہ قیام ہلکا کرے (مختصر سورتیں پڑھے) اور رکوع اور سجود پورے پورے ادا کرے۔
(61) Chapter. The shortening of the Qiyam (standing) by the Imam [in Salat (prayer)] but performing the bowings and the prostrations perfectly.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ : سَمِعْتُ قَيْسًا ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبُو مَسْعُودٍ ، أَنَّ رَجُلًا ، قَالَ : وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مِنْ أَجْلِ فُلَانٍ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا ، فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَوْعِظَةٍ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ يَوْمَئِذٍ ، ثُمَّ قَالَ : ” إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيَتَجَوَّزْ ، فَإِنَّ فِيهِمُ الضَّعِيفَ وَالْكَبِيرَ وَذَا الْحَاجَةِ ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
702 ـ حدثنا أحمد بن يونس، قال حدثنا زهير، قال حدثنا إسماعيل، قال سمعت قيسا، قال أخبرني أبو مسعود، أن رجلا، قال والله يا رسول الله إني لأتأخر عن صلاة الغداة من أجل فلان مما يطيل بنا‏.‏ فما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في موعظة أشد غضبا منه يومئذ ثم قال ‏”‏ إن منكم منفرين، فأيكم ما صلى بالناس فليتجوز، فإن فيهم الضعيف والكبير وذا الحاجة ‏”‏‏.‏
‏‏الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
702 ـ حدثنا احمد بن یونس، قال حدثنا زہیر، قال حدثنا اسماعیل، قال سمعت قیسا، قال اخبرنی ابو مسعود، ان رجلا، قال واللہ یا رسول اللہ انی لاتاخر عن صلاۃ الغداۃ من اجل فلان مما یطیل بنا‏.‏ فما رایت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فی موعظۃ اشد غضبا منہ یومیذ ثم قال ‏”‏ ان منکم منفرین، فایکم ما صلى بالناس فلیتجوز، فان فیہم الضعیف والکبیر وذا الحاجۃ ‏”‏‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے قیس بن ابی حازم سے سنا، کہا کہ مجھے ابومسعود انصاری نے خبر دی کہ` ایک شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ! قسم اللہ کی میں صبح کی نماز میں فلاں کی وجہ سے دیر میں جاتا ہوں، کیونکہ وہ نماز کو بہت لمبا کر دیتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نصیحت کے وقت اس دن سے زیادہ (کبھی بھی) غضب ناک نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کچھ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ (عوام کو عبادت سے یا دین سے)نفرت دلا دیں، خبردار تم میں لوگوں کو جو شخص بھی نماز پڑھائے تو ہلکی پڑھائے۔ کیونکہ نمازیوں میں کمزور، بوڑھے اور ضرورت والے سب ہی قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔)

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Mas`ud: A man came and said, "O Allah’s Apostle! By Allah, I keep away from the morning prayer only because So and so prolongs the prayer when he leads us in it.” The narrator said, "I never saw Allah’s Apostle more furious in giving advice than he was at that time. He then said, "Some of you make people dislike good deeds (the prayer). So whoever among you leads the people in prayer should shorten it because among them are the weak, the old and the needy.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں