بعض لوگ مسند احمد (4414) اور مصننف ابن ابی شیبہ (10072) کی روایت پیش کر کے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ اور سیدنا ابو سفیان رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ، سیدہ ہند رضی اللہ عنہا نے ان کا کلیجہ چبایا تھا۔
حالانکہ اس روایت کی سند منقطع ہے۔ عامر بن شراحیل شعبی جو اس روایت کو سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے کبھی سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کوئی روایت سنی ہی نہیں۔
بعض لوگوں نے اپنی نادانی کی بنا پر مسند احمد کے محققین سے اس روایت کی صحت ثابت کرنے کی کوشش کی ہے، حالانکہ محققین نے صاف لکھا ہے کہ اس کی سند منقطع ہے، البتہ یہ لمبی حدیث ہے، جس میں کئی ایک باتیں دیگر صحیح وحسن احادیث سے ثابت ہیں، اس لیے انہوں نے اس روایت کو مجموعی اعتبار سے حسن لغیرہ کہا ہے۔
علم تخریج وتحقیق حدیث سے ادنی تمسک رکھنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ مجموعی اعتبار سے کسی روایت کو حسن یا صحیح قرار دینے سے اس کے ہر ہر لفظ کی تحسین یا تصحیح کشید نہیں کی جا سکتی۔
لہذا مسند احمد کے محققین کے بارے میں یہ کہنا کہ انہوں نے سیدہ ہند رضی اللہ عنہا پر سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کا کلیجہ چبانے کے الزام کی تصدیق کی ہے، انتہائی غلط بات ہے۔
حافظ ابو یحیٰی نورپوری