صحیح بخاری – حدیث نمبر 1092
باب: مغرب کی نماز سفر میں بھی تین ہی رکعت ہیں۔
وَزَادَ اللَّيْثُ قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ سَالِمٌ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَجْمَعُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِالْمُزْدَلِفَةِ، قَال سَالِمٌ: وَأَخَّرَ ابْنُ عُمَرَ الْمَغْرِبَ وَكَانَ اسْتُصْرِخَ عَلَى امْرَأَتِهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ فَقُلْتُ لَهُ: الصَّلَاةَ، فَقَالَ: سِرْ، فَقُلْتُ: الصَّلَاةَ، فَقَالَ: سِرْ، حَتَّى سَارَ مِيلَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ:”رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ يُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ فَيُصَلِّيهَا ثَلَاثًا ثُمَّ يُسَلِّمُ، ثُمَّ قَلَّمَا يَلْبَثُ حَتَّى يُقِيمَ الْعِشَاءَ فَيُصَلِّيهَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يُسَلِّمُ، وَلَا يُسَبِّحُ بَعْدَ الْعِشَاءِ حَتَّى يَقُومَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ”.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
وزاد الليث قال: حدثني يونس، عن ابن شهاب، قال سالم: كان ابن عمر رضي الله عنهما يجمع بين المغرب والعشاء بالمزدلفة، قال سالم: وأخر ابن عمر المغرب وكان استصرخ على امرأته صفية بنت أبي عبيد فقلت له: الصلاة، فقال: سر، فقلت: الصلاة، فقال: سر، حتى سار ميلين أو ثلاثة، ثم نزل فصلى، ثم قال: هكذا رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي إذا أعجله السير، وقال عبد الله:”رأيت النبي صلى الله عليه وسلم إذا أعجله السير يؤخر المغرب فيصليها ثلاثا ثم يسلم، ثم قلما يلبث حتى يقيم العشاء فيصليها ركعتين ثم يسلم، ولا يسبح بعد العشاء حتى يقوم من جوف الليل”.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
وزاد اللیث قال: حدثنی یونس، عن ابن شہاب، قال سالم: کان ابن عمر رضی اللہ عنہما یجمع بین المغرب والعشاء بالمزدلفۃ، قال سالم: واخر ابن عمر المغرب وکان استصرخ على امراتہ صفیۃ بنت ابی عبید فقلت لہ: الصلاۃ، فقال: سر، فقلت: الصلاۃ، فقال: سر، حتى سار میلین او ثلاثۃ، ثم نزل فصلى، ثم قال: ہکذا رایت النبی صلى اللہ علیہ وسلم یصلی اذا اعجلہ السیر، وقال عبد اللہ:”رایت النبی صلى اللہ علیہ وسلم اذا اعجلہ السیر یوخر المغرب فیصلیہا ثلاثا ثم یسلم، ثم قلما یلبث حتى یقیم العشاء فیصلیہا رکعتین ثم یسلم، ولا یسبح بعد العشاء حتى یقوم من جوف اللیل”.
حدیث کا اردو ترجمہ
لیث بن سعد نے اس روایت میں اتنا زیادہ کیا کہ مجھ سے یونس نے ابن شہاب سے بیان کیا، کہ سالم نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما مزدلفہ میں مغرب اور عشاء ایک ساتھ جمع کر کے پڑھتے تھے۔ سالم نے کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مغرب کی نماز اس دن دیر میں پڑھی تھی جب انہیں ان کی بیوی صفیہ بنت ابی عبید کی سخت بیماری کی اطلاع ملی تھی (چلتے ہوئے) میں نے کہا کہ نماز! (یعنی وقت ختم ہوا چاہتا ہے) لیکن آپ نے فرمایا کہ چلے چلو پھر دوبارہ میں نے کہا کہ نماز! آپ نے پھر فرمایا کہ چلے چلو اس طرح جب ہم دو یا تین میل نکل گئے تو آپ اترے اور نماز پڑھی پھر فرمایا کہ میں نے خود دیکھا ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں تیزی کے ساتھ چلنا چاہتے تو اسی طرح کرتے تھے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ بھی فرمایا کہ میں نے خود دیکھا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (منزل مقصود تک) جلدی پہنچنا چاہتے تو پہلے مغرب کی تکبیر کہلواتے اور آپ اس کی تین رکعت پڑھا کر سلام پھیرتے۔ پھر تھوڑی دیر ٹھہر کر عشاء پڑھاتے اور اس کی دو ہی رکعت پر سلام پھیرتے۔ عشاء کے فرض کے بعد آپ سنتیں وغیرہ نہیں پڑھتے تھے آدھی رات کے بعد کھڑے ہو کر نماز پڑھتے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Salim said, "Ibn `Umar delayed the Maghrib prayer because at that time he heard the news of the death of his wife Safiya bint Abi `Ubaid. I said to him, ‘The prayer (is due).’ He said, ‘Go on.’ Again I said, ‘The prayer (is due).’ He said, ‘Go on,’ till we covered two or three miles. Then he got down, prayed and said, ‘I saw the Prophet praying in this way, whenever he was in a hurry during the journey.’ `Abdullah (bin `Umar) added, "Whenever the Prophet was in a hurry, he used to delay the Maghrib prayer and then offer three rak`at (of the Maghrib) and perform Taslim, and after waiting for a short while, Iqama used to be pronounced for the `Isha’ prayer when he would offer two rak`at and perform Taslim. He would never offer any optional prayer till the middle of the night (when he used to pray the Tahajjud).”