صحیح بخاری – حدیث نمبر 1217
باب: نماز میں سلام کا جواب (زبان سے) نہ دے۔
حدیث نمبر: 1217
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ شِنْظِير ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ لَهُ فَانْطَلَقْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ وَقَدْ قَضَيْتُهَا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَوَقَعَ فِي قَلْبِي مَا اللَّهُ أَعْلَمُ بِهِ، فَقُلْتُ فِي نَفْسِي لَعَلَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ عَلَيَّ أَنِّي أَبْطَأْتُ عَلَيْهِ، ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَوَقَعَ فِي قَلْبِي أَشَدُّ مِنَ الْمَرَّةِ الْأُولَى، ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيَّ فَقَالَ: إِنَّمَا مَنَعَنِي أَنْ أَرُدَّ عَلَيْكَ أَنِّي كُنْتُ أُصَلِّي، وَكَانَ عَلَى رَاحِلَتِهِ مُتَوَجِّهًا إِلَى غَيْرِ الْقِبْلَةِ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 1217
حدثنا أبو معمر ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا كثير بن شنظير ، عن عطاء بن أبي رباح ، عن جابر بن عبد اللهرضي الله عنهما، قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم في حاجة له فانطلقت ثم رجعت وقد قضيتها، فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم فسلمت عليه فلم يرد علي فوقع في قلبي ما الله أعلم به، فقلت في نفسي لعل رسول الله صلى الله عليه وسلم وجد علي أني أبطأت عليه، ثم سلمت عليه فلم يرد علي فوقع في قلبي أشد من المرة الأولى، ثم سلمت عليه فرد علي فقال: إنما منعني أن أرد عليك أني كنت أصلي، وكان على راحلته متوجها إلى غير القبلة.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 1217
حدثنا ابو معمر ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا کثیر بن شنظیر ، عن عطاء بن ابی رباح ، عن جابر بن عبد اللہرضی اللہ عنہما، قال: بعثنی رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فی حاجۃ لہ فانطلقت ثم رجعت وقد قضیتہا، فاتیت النبی صلى اللہ علیہ وسلم فسلمت علیہ فلم یرد علی فوقع فی قلبی ما اللہ اعلم بہ، فقلت فی نفسی لعل رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم وجد علی انی ابطات علیہ، ثم سلمت علیہ فلم یرد علی فوقع فی قلبی اشد من المرۃ الاولى، ثم سلمت علیہ فرد علی فقال: انما منعنی ان ارد علیک انی کنت اصلی، وکان على راحلتہ متوجہا الى غیر القبلۃ.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے کثیر بن شنظیر نے بیان کیا، ان سے عطاء بن ابی رباح نے ان سے جابر بن عبداللہ (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے اپنی ایک ضرورت کے لیے (غزوہ بنی مصطلق میں) بھیجا۔ میں واپس آیا اور میں نے کام پورا کردیا تھا۔ پھر میں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ ﷺ کو سلام کیا۔ لیکن آپ ﷺ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ میرے دل میں اللہ جانے کیا بات آئی اور میں نے اپنے دل میں کہا کہ شاید رسول اللہ ﷺ مجھ پر اس لیے خفا ہیں کہ میں دیر سے آیا ہوں۔ میں نے پھر دوبارہ سلام کیا اور جب اس مرتبہ بھی آپ ﷺ نے کوئی جواب نہ دیا تو اب میرے دل میں پہلے سے بھی زیادہ خیال آیا۔ پھر میں نے (تیسری مرتبہ) سلام کیا، اور اب آپ ﷺ نے جواب دیا اور فرمایا کہ پہلے جو دو بار میں نے جواب نہ دیا تو اس وجہ سے تھا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، اور آپ ﷺ اس وقت اپنی اونٹنی پر تھے اور اس کا رخ قبلہ کی طرف نہ تھا بلکہ دوسری طرف تھا۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Jabir bin Abdullah (RA):
Allahs Apostle ﷺ sent me for some job and when I had finished it I returned and came to the Prophet ﷺ and greeted him but he did not return my greeting. So I felt so sorry that only Allah knows it and I said to myself,, Perhaps Allahs Apostle ﷺ is angry because I did not come quickly, then again I greeted him but he did not reply. I felt even more sorry than I did the first time. Again I greeted him and he returned the greeting and said, "The thing which prevented me from returning the greeting was that I was praying.” And at that time he was on his Rahila and his face was not towards the Qibla.
________