صحیح بخاری – حدیث نمبر 1415
باب: اس بارے میں کہ جہنم کی آگ سے بچو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے یا کسی معمولی سے صدقہ کے ذریعے ہو۔
حدیث نمبر: 1415
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ الْحَكَمُ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ آيَةُ الصَّدَقَةِ كُنَّا نُحَامِلُ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَتَصَدَّقَ بِشَيْءٍ كَثِيرٍ، فَقَالُوا: مُرَائِي، وَجَاءَ رَجُلٌ فَتَصَدَّقَ بِصَاعٍ، فَقَالُوا: إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ صَاعِ هَذَا، فَنَزَلَتِ: الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لا يَجِدُونَ إِلا جُهْدَهُمْ سورة التوبة آية 79.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 1415
حدثنا عبيد الله بن سعيد ، حدثنا أبو النعمان الحكم هو ابن عبد الله البصري ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن أبي وائل ، عن أبي مسعود رضي الله عنه، قال: لما نزلت آية الصدقة كنا نحامل، فجاء رجل فتصدق بشيء كثير، فقالوا: مرائي، وجاء رجل فتصدق بصاع، فقالوا: إن الله لغني عن صاع هذا، فنزلت: الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين في الصدقات والذين لا يجدون إلا جهدهم سورة التوبة آية 79.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 1415
حدثنا عبید اللہ بن سعید ، حدثنا ابو النعمان الحکم ہو ابن عبد اللہ البصری ، حدثنا شعبۃ ، عن سلیمان ، عن ابی وائل ، عن ابی مسعود رضی اللہ عنہ، قال: لما نزلت آیۃ الصدقۃ کنا نحامل، فجاء رجل فتصدق بشیء کثیر، فقالوا: مرائی، وجاء رجل فتصدق بصاع، فقالوا: ان اللہ لغنی عن صاع ہذا، فنزلت: الذین یلمزون المطوعین من المومنین فی الصدقات والذین لا یجدون الا جہدہم سورۃ التوبۃ آیۃ 79.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے ابوقدامہ عبیداللہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوالنعمان حکم بن عبداللہ بصریٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان اعمش نے ‘ ان سے ابو وائل نے اور ان سے ابومسعود انصاری (رض) نے فرمایا کہ جب آیت صدقہ نازل ہوئی تو ہم بوجھ ڈھونے کا کام کیا کرتے تھے (تاکہ اس طرح جو مزدوری ملے اسے صدقہ کردیا جائے) اسی زمانہ میں ایک شخص (عبدالرحمٰن بن عوف) آیا اور اس نے صدقہ کے طور پر کافی چیزیں پیش کیں۔ اس پر لوگوں نے یہ کہنا شروع کیا کہ یہ آدمی ریاکار ہے۔ پھر ایک اور شخص (ابوعقیل نامی) آیا اور اس نے صرف ایک صاع کا صدقہ کیا۔ اس کے بارے میں لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ اللہ تعالیٰ کو ایک صاع صدقہ کی کیا حاجت ہے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين في الصدقات والذين لا يجدون إلا جهدهم وہ لوگ جو ان مومنوں پر عیب لگاتے ہیں جو صدقہ زیادہ دیتے ہیں اور ان پر بھی جو محنت سے کما کر لاتے ہیں۔ (اور کم صدقہ کرتے ہیں) آخر تک۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abu Masud (RA):
When the verses of charity were revealed, we used to work as porters. A man came and distributed objects of charity in abundance. And they (the people) said, "He is showing off.” And another man came and gave a sa (a small measure of food grains); they said, "Allah is not in need of this small amount of charity.” And then the Divine Inspiration came: "Those who criticize such of the believers who give in charity voluntarily and those who could not find to give in charity except what is available to them.” (9.79).
________