Search

صحیح بخاری – حدیث نمبر 1820

صحیح بخاری – حدیث نمبر 1820

باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ البقررہ میں) کہ حج میں گناہ اور جھگڑا نہ کرنا چاہئے۔

1- بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لاَ تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ وَمَنْ قَتَلَهُ مِنْكُمْ مُتَعَمِّدًا فَجَزَاءٌ مِثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْكُمْ هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ أَوْ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسَاكِينَ أَوْ عَدْلُ ذَلِكَ صِيَامًا لِيَذُوقَ وَبَالَ أَمْرِهِ عَفَا اللَّهُ عَمَّا سَلَفَ وَمَنْ عَادَ فَيَنْتَقِمُ اللَّهُ مِنْهُ وَاللَّهُ عَزِيزٌ ذُو انْتِقَامٍ أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعًا لَكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ}:
وَلَمْ يَرَ ابْنُ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَسٌ بِالذَّبْحِ بَأْسًا وَهُوَ غَيْرُ الصَّيْدِ نَحْوُ الْإِبِلِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْغَنَمِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْبَقَرِ، ‏‏‏‏‏‏وَالدَّجَاجِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْخَيْلِ، ‏‏‏‏‏‏يُقَالُ عَدْلُ ذَلِكَ مِثْلُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا كُسِرَتْ عِدْلٌ فَهُوَ زِنَةُ ذَلِكَ قِيَامًا قِوَامًا يَعْدِلُونَ يَجْعَلُونَ عَدْلًا.

حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)

1- باب قول الله تعالى: {لا تقتلوا الصيد وأنتم حرم ومن قتله منكم متعمدا فجزاء مثل ما قتل من النعم يحكم به ذوا عدل منكم هديا بالغ الكعبة أو كفارة طعام مساكين أو عدل ذلك صياما ليذوق وبال أمره عفا الله عما سلف ومن عاد فينتقم الله منه والله عزيز ذو انتقام أحل لكم صيد البحر وطعامه متاعا لكم وللسيارة وحرم عليكم صيد البر ما دمتم حرما واتقوا الله الذي إليه تحشرون}:
ولم ير ابن عباس، ‏‏‏‏‏‏وأنس بالذبح بأسا وهو غير الصيد نحو الإبل، ‏‏‏‏‏‏والغنم، ‏‏‏‏‏‏والبقر، ‏‏‏‏‏‏والدجاج، ‏‏‏‏‏‏والخيل، ‏‏‏‏‏‏يقال عدل ذلك مثل، ‏‏‏‏‏‏فإذا كسرت عدل فهو زنة ذلك قياما قواما يعدلون يجعلون عدلا.

حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)

1- باب قول اللہ تعالى: {لا تقتلوا الصید وانتم حرم ومن قتلہ منکم متعمدا فجزاء مثل ما قتل من النعم یحکم بہ ذوا عدل منکم ہدیا بالغ الکعبۃ او کفارۃ طعام مساکین او عدل ذلک صیاما لیذوق وبال امرہ عفا اللہ عما سلف ومن عاد فینتقم اللہ منہ واللہ عزیز ذو انتقام احل لکم صید البحر وطعامہ متاعا لکم وللسیارۃ وحرم علیکم صید البر ما دمتم حرما واتقوا اللہ الذی الیہ تحشرون}:
ولم یر ابن عباس، ‏‏‏‏‏‏وانس بالذبح باسا وہو غیر الصید نحو الابل، ‏‏‏‏‏‏والغنم، ‏‏‏‏‏‏والبقر، ‏‏‏‏‏‏والدجاج، ‏‏‏‏‏‏والخیل، ‏‏‏‏‏‏یقال عدل ذلک مثل، ‏‏‏‏‏‏فاذا کسرت عدل فہو زنۃ ذلک قیاما قواما یعدلون یجعلون عدلا.

حدیث کا اردو ترجمہ

باب : اللہ تعالیٰ کا فرمان ( سورة المائدہ میں) کہ احرام کی حالت میں شکار نہ مارو ، اور جو کوئی تم میں سے اس کو جان کر مارے گا تو اس پر اس مارے ہوئے شکار کے برابر بدلہ ہے مویشیوں میں سے ، جو تم میں سے دو معتبر آدمی فیصلہ کردیں اس طرح سے کہ وہ جانور بدلہ کا بطور نیاز کعبہ پہنچایا جائے یا اس پر کفارہ ہے چند محتاجوں کو کھلانا یا اس کے برابر روزے تاکہ اپنے کئے کی سزا چکھے ، اللہ تعالیٰ نے معاف کیا جو کچھ ہوچکا اور جو کوئی پھر کرے گا اللہ تعالیٰ اس کا بدلہ اس سے لے گا اور اللہ زبردست بدلہ لینے والا ہے ، حالت احرام میں دریا کا شکار اور دریا کا کھانا تمہارے فائدے کے واسطے حلال ہوا اور سب مسافروں کے لیے۔ اور حرام ہوا تم پر جنگل کا شکار جب تک تم احرام میں رہو اور ڈرتے رہو اللہ سے جس کے پاس تم جمع ہو گے۔
اور انس اور ابن عباس رضی اللہ عنہم (محرم کے لیے) شکار کے سوا دوسرے جانور مثلاً اونٹ، بکری، گائے، مرغی اور گھوڑے کے ذبح کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ قرآن میں لفظ غدل (بفتح غین) مثل کے معنی میں بولا گیا ہے اور عدل (عین کو) جب زیر کے ساتھ پڑھا جائے تو وزن کے معنی میں ہوگا، قياما قواما‏ (کے معنی میں ہے، قيم ) يعدلون کے معنی میں مثل بنانے کے۔

حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, Whoever performs Hajj to this Ka`ba and does not approach his wife for sexual relations nor commit sins (while performing Hajj), he will come out as sinless as a newborn child, (just delivered by his mother).

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں