صحیح بخاری – حدیث نمبر 2110
باب: جب تک خریدنے اور بیچنے والے جدا نہ ہوں انہیں اختیار باقی رہتا ہے۔
حدیث نمبر: 2110
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ قَتَادَةُ : أَخْبَرَنِي عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ: سَمِعْتُ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 2110
حدثني إسحاق ، أخبرنا حبان بن هلال ، حدثنا شعبة ، قال قتادة : أخبرني عن صالح أبي الخليل ، عن عبد الله بن الحارث ، قال: سمعت حكيم بن حزام رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: البيعان بالخيار ما لم يتفرقا، فإن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما، وإن كذبا وكتما محقت بركة بيعهما.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 2110
حدثنی اسحاق ، اخبرنا حبان بن ہلال ، حدثنا شعبۃ ، قال قتادۃ : اخبرنی عن صالح ابی الخلیل ، عن عبد اللہ بن الحارث ، قال: سمعت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ، عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم، قال: البیعان بالخیار ما لم یتفرقا، فان صدقا وبینا بورک لہما فی بیعہما، وان کذبا وکتما محقت برکۃ بیعہما.
حدیث کا اردو ترجمہ
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو حبان بن ہلال نے خبر دی، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہ ان کو قتادہ نے خبر دی کہ مجھے صالح ابوالخلیل نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن حارث نے، کہا کہ میں نے حکیم بن حزام (رض) سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خریدنے اور بیچنے والے جب تک ایک دوسرے سے الگ الگ نہ ہوجائیں انہیں اختیار باقی رہتا ہے۔ اب اگر دونوں نے سچائی اختیار کی اور ہر بات صاف صاف بیان اور واضح کردی، تو ان کی خریدو فروخت میں برکت ہوتی ہے۔ لیکن اگر انہوں نے کوئی بات چھپائی یا جھوٹ بولا تو ان کی خریدو فروخت میں سے برکت مٹا دی جاتی ہے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Hakim bin Hizam (RA):
The Prophet ﷺ said, "The buyer and the seller have the option of cancelling or confirming the bargain unless they separate, and if they spoke the truth and made clear the defects of the goods, them they would be blessed in their bargain, and if they told lies and hid some facts, their bargain would be deprived of Allahs blessings.”
________