صحیح بخاری – حدیث نمبر 2158
باب: کیا کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان کسی اجرت کے بغیر بیچ سکتا ہے؟ اور کیا اس کی مدد یا اس کی خیر خواہی کر سکتا ہے؟
حدیث نمبر: 2158
حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ، وَلَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ، قَالَ: فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا قَوْلُهُ لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ ؟ قَالَ: لَا يَكُونُ لَهُ سِمْسَارًا.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 2158
حدثنا الصلت بن محمد ، حدثنا عبد الواحد ، حدثنا معمر ، عن عبد الله بن طاوس ، عن أبيه ، عن ابن عباسرضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تلقوا الركبان، ولا يبيع حاضر لباد، قال: فقلت لابن عباس: ما قوله لا يبيع حاضر لباد ؟ قال: لا يكون له سمسارا.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 2158
حدثنا الصلت بن محمد ، حدثنا عبد الواحد ، حدثنا معمر ، عن عبد اللہ بن طاوس ، عن ابیہ ، عن ابن عباسرضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم: لا تلقوا الرکبان، ولا یبیع حاضر لباد، قال: فقلت لابن عباس: ما قولہ لا یبیع حاضر لباد ؟ قال: لا یکون لہ سمسارا.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن طاؤس نے، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا (تجارتی) قافلوں سے آگے جا کر نہ ملا کرو (ان کو منڈی میں آنے دو ) اور کوئی شہری، کسی دیہاتی کا سامان نہ بیچے، انہوں نے بیان کیا کہ اس پر میں نے ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ کے اس ارشاد کا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال نہ بیچے کا مطلب کیا ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ مطلب یہ ہے کہ اس کا دلال نہ بنے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Tawus (RA):
Ibn Abbas (RA) said, "Allahs Apostle ﷺ said, Do not go to meet the caravans on the way (for buying their goods without letting them know the market price); a town dweller should not sell the goods of a desert dweller on behalf of the latter. I asked Ibn Abbas (RA), What does he mean by not selling the goods of a desert dweller by a town dweller? He said, He should not become his broker. ”
________