صحیح بخاری – حدیث نمبر 2169
باب: اگر کسی نے بیع میں ناجائز شرطیں لگائیں (تو اس کا کیا حکم ہے)۔
حدیث نمبر: 2169
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً فَتُعْتِقَهَا، فَقَالَ أَهْلُهَا: نَبِيعُكِهَا عَلَى أَنَّ وَلَاءَهَا لَنَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَا يَمْنَعُكِ ذَلِكَ، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 2169
حدثنا عبد الله بن يوسف ، أخبرنا مالك ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنه: أن عائشة أم المؤمنين، أرادت أن تشتري جارية فتعتقها، فقال أهلها: نبيعكها على أن ولاءها لنا، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: لا يمنعك ذلك، فإنما الولاء لمن أعتق.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 2169
حدثنا عبد اللہ بن یوسف ، اخبرنا مالک ، عن نافع ، عن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ: ان عائشۃ ام المومنین، ارادت ان تشتری جاریۃ فتعتقہا، فقال اہلہا: نبیعکہا على ان ولاءہا لنا، فذکرت ذلک لرسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم، فقال: لا یمنعک ذلک، فانما الولاء لمن اعتق.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک (رح) نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر (رض) نے کہ ام المؤمنین عائشہ (رض) نے چاہا کہ ایک باندی کو خرید کر آزاد کردیں، لیکن ان کے مالکوں نے کہا کہ ہم انہیں اس شرط پر آپ کو بیچ سکتے ہیں کہ ان کی ولاء ہمارے ساتھ رہے۔ اس کا ذکر جب عائشہ (رض) نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس شرط کی وجہ سے تم قطعاً نہ رکو۔ ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abdullah bin Umar (RA):
Aisha, (mother of the faithful believers) wanted to buy a slave girl and manumit her, but her masters said that they would sell her only on the condition that her Wala would be for them. Aisha (RA) told Allahs Apostle ﷺ of that. He said, "What they stipulate should not hinder you from buying her, as the Wala is for the manumitted.”
________