صحیح بخاری – حدیث نمبر 2172
باب: منقی کو منقی کے بدل اور اناج کو اناج کے بدل بیچنا۔
حدیث نمبر: 2172
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى عَنْ الْمُزَابَنَةِ، قَالَ: وَالْمُزَابَنَةُ أَنْ يَبِيعَ الثَّمَرَ بِكَيْلٍ إِنْ زَادَ فَلِي وَإِنْ نَقَصَ فَعَلَيَّ.
حدیث نمبر: 2173
قَالَ: وَحَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 2172
حدثنا أبو النعمان ، حدثنا حماد بن زيد ، عن أيوب ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله عنه، أن النبي صلى الله عليه وسلمنهى عن المزابنة، قال: والمزابنة أن يبيع الثمر بكيل إن زاد فلي وإن نقص فعلي.
حدیث نمبر: 2173
قال: وحدثني زيد بن ثابت ، أن النبي صلى الله عليه وسلم، رخص في العرايا بخرصها.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 2172
حدثنا ابو النعمان ، حدثنا حماد بن زید ، عن ایوب ، عن نافع ، عن ابن عمر رضی اللہ عنہ، ان النبی صلى اللہ علیہ وسلمنہى عن المزابنۃ، قال: والمزابنۃ ان یبیع الثمر بکیل ان زاد فلی وان نقص فعلی.
حدیث نمبر: 2173
قال: وحدثنی زید بن ثابت ، ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم، رخص فی العرایا بخرصہا.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے مزابنہ سے منع فرمایا۔ انہوں نے بیان کیا کہ مزابنہ یہ ہے کہ کوئی شخص درخت پر کی کھجور سوکھی کھجور کے بدل ماپ تول کر بیچے۔ اور خریدار کہے اگر درخت کا پھل اس سوکھے پھل سے زیادہ نکلے تو وہ اس کا ہے اور کم نکلے تو وہ نقصان بھر دے گا۔
عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا، کہ مجھ سے زید بن ثابت (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے عرایا کی اجازت دے دی تھی جو اندازے ہی سے بیع کی ایک صورت ہے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Ibn Umar (RA):
The Prophet ﷺ forbade Muzabana; and Muzabana is the selling of fresh fruit (without measuring it) for something by measure on the basis that if that thing turns to be more than the fruit, the increase would be for the seller of the fruit, and if it turns to be less, that would be of his lot.
Narrated Ibn Umar (RA) from Zaid bin Thabit that the Prophet ﷺ allowed the selling of the fruits on the trees after estimation (when they are ripe).
________