صحیح بخاری – حدیث نمبر 2438
باب: لقطہٰ کو بتلانا لیکن حاکم کے سپرد نہ کرنا۔
حدیث نمبر: 2438
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ رَبِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ اللُّقَطَةِ ؟ قَالَ: عَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ جَاءَ أَحَدٌ يُخْبِرُكَ بِعِفَاصِهَا وَوِكَائِهَا، وَإِلَّا فَاسْتَنْفِقْ بِهَا، وَسَأَلَهُ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ فَتَمَعَّرَ وَجْهُهُ، وَقَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا سِقَاؤُهَا، وَحِذَاؤُهَا تَرِدُ الْمَاءَ، وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ، دَعْهَا حَتَّى يَجِدَهَا رَبُّهَا، وَسَأَلَهُ عَنْ ضَالَّةِ الْغَنَمِ ؟ فَقَالَ: هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 2438
حدثنا محمد بن يوسف ، حدثنا سفيان ، عن ربيعة ، عن يزيد مولى المنبعث، عن زيد بن خالد رضي الله عنه، أن أعرابيا سأل النبي صلى الله عليه وسلم، عن اللقطة ؟ قال: عرفها سنة، فإن جاء أحد يخبرك بعفاصها ووكائها، وإلا فاستنفق بها، وسأله عن ضالة الإبل فتمعر وجهه، وقال: ما لك ولها، معها سقاؤها، وحذاؤها ترد الماء، وتأكل الشجر، دعها حتى يجدها ربها، وسأله عن ضالة الغنم ؟ فقال: هي لك أو لأخيك أو للذئب.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 2438
حدثنا محمد بن یوسف ، حدثنا سفیان ، عن ربیعۃ ، عن یزید مولى المنبعث، عن زید بن خالد رضی اللہ عنہ، ان اعرابیا سال النبی صلى اللہ علیہ وسلم، عن اللقطۃ ؟ قال: عرفہا سنۃ، فان جاء احد یخبرک بعفاصہا ووکائہا، والا فاستنفق بہا، وسالہ عن ضالۃ الابل فتمعر وجہہ، وقال: ما لک ولہا، معہا سقاوہا، وحذاوہا ترد الماء، وتاکل الشجر، دعہا حتى یجدہا ربہا، وسالہ عن ضالۃ الغنم ؟ فقال: ہی لک او لاخیک او للذئب.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ربیعہ سے، ان سے منبعث کے غلام یزید نے، اور ان سے زید بن خالد (رض) نے کہا کہ ایک دیہاتی نے رسول اللہ ﷺ سے لقطہٰ کے متعلق پوچھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ، اگر کوئی ایسا شخص آجائے جو اس کی بناوٹ اور بندھن کے بارے میں صحیح صحیح بتائے (تو اسے دیدے) ورنہ اپنی ضروریات میں اسے خرچ کر۔ انہوں نے جب ایسے اونٹ کے متعلق بھی پوچھا جو راستہ بھول گیا ہو۔ تو آپ ﷺ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمہیں اس سے کیا مطلب ؟ اس کے ساتھ اس کا مشکیزہ اور اس کے کھر موجود ہیں۔ وہ خود پانی تک پہنچ سکتا ہے۔ اور درخت کے پتے کھا سکتا ہے اور اس طرح وہ اپنے مالک تک پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے راستہ بھولی ہوئی بکری کے متعلق بھی پوچھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یا وہ تمہاری ہوگی یا تمہارے بھائی (اصل مالک) کو مل جائے گی۔ ورنہ اسے بھیڑیا اٹھا لے جائے گا۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Zaid bin Khalid (RA):
A bedouin asked the Prophet ﷺ about the Luqata. The Prophet ﷺ said, "Make public announcement about it for one year and if then somebody comes and describes the container of the Luqata and the string it was tied with, (give it to him); otherwise, spend it.” He then asked the Prophet ﷺ about a lost camel. The face of the Prophet ﷺ become red and he said, "You have o concern with it as it has its water reservoir and feet and it will reach water and drink and eat trees. Leave it till its owner finds it.” He then asked the Prophet ﷺ about a lost sheep. The Prophet ﷺ said, "It is for you, for your brother, or for the wolf.”