صحیح بخاری – حدیث نمبر 2675
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ آل عمران میں) فرمان کہ ”جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ تھوڑی قیمت حاصل کرتے ہیں“۔
حدیث نمبر: 2675
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْمَاعِيلَ السَّكْسَكِيُّ ، سَمِعَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: أَقَامَ رَجُلٌ سِلْعَتَهُ، فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَقَدْ أَعْطَى بِهَا مَا لَمْ يُعْطِهَا، فَنَزَلَتْ: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77. وَقَالَ ابْنُ أَبِي أَوْفَى النَّاجِشُ: آكِلُ رِبًا خَائِنٌ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 2675
حدثني إسحاق ، أخبرنا يزيد بن هارون ، أخبرنا العوام ، قال: حدثني إبراهيم أبو إسماعيل السكسكي ، سمععبد الله بن أبي أوفى رضي الله عنهما، يقول: أقام رجل سلعته، فحلف بالله لقد أعطى بها ما لم يعطها، فنزلت: إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77. وقال ابن أبي أوفى الناجش: آكل ربا خائن.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 2675
حدثنی اسحاق ، اخبرنا یزید بن ہارون ، اخبرنا العوام ، قال: حدثنی ابراہیم ابو اسماعیل السکسکی ، سمععبد اللہ بن ابی اوفى رضی اللہ عنہما، یقول: اقام رجل سلعتہ، فحلف باللہ لقد اعطى بہا ما لم یعطہا، فنزلت: ان الذین یشترون بعہد اللہ وایمانہم ثمنا قلیلا سورۃ آل عمران آیۃ 77. وقال ابن ابی اوفى الناجش: آکل ربا خائن.
حدیث کا اردو ترجمہ
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو یزید بن ہارون نے خبر دی، انہیں عوام نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے ابراہیم ابواسماعیل سکسکی نے بیان کیا اور انہوں نے عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کو یہ کہتے سنا کہ ایک شخص نے اپنا سامان دکھا کر اللہ کی قسم کھائی کہ اسے اس سامان کا اتنا روپیہ مل رہا تھا، حالانکہ اتنا نہیں مل رہا تھا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ تھوڑی قیمت حاصل کرتے ہیں۔ ابن ابی اوفی (رض) نے کہا کہ گاہکوں کو پھانسنے کے لیے قیمت بڑھانے والا سود خور کی طرح خائن ہے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abdullah bin Abu Aufa (RA):
A man displayed some goods in the market and took a false oath that he had been offered so much for them though he was not offered that amount Then the following Divine Verse was revealed:– "Verily! Those who purchase a little gain at the cost of Allahs covenant and their oaths . . . Will get painful punishment.” (3.77) Ibn Abu Aufa added, "Such person as described above is a treacherous Riba-eater (i.e. eater of usury).