صحیح بخاری – حدیث نمبر 2701
باب: مشرکین کے ساتھ صلح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2701
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَخَرَجَ مُعْتَمِرًا، فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، فَنَحَرَ هَدْيَهُ، وَحَلَقَ رَأْسَهُ بِالْحُدَيْبِيَةِ، وَقَاضَاهُمْ عَلَى أَنْ يَعْتَمِرَ الْعَامَ الْمُقْبِلَ، وَلَا يَحْمِلَ سِلَاحًا عَلَيْهِمْ إِلَّا سُيُوفًا، وَلَا يُقِيمَ بِهَا إِلَّا مَا أَحَبُّوا، فَاعْتَمَرَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَدَخَلَهَا كَمَا كَانَ صَالَحَهُمْ، فَلَمَّا أَقَامَ بِهَا ثَلَاثًا أَمَرُوهُ أَنْ يَخْرُجَ، فَخَرَجَ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 2701
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا فليح ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله عنهما، أن رسول الله صلى الله عليه وسلمخرج معتمرا، فحال كفار قريش بينه وبين البيت، فنحر هديه، وحلق رأسه بالحديبية، وقاضاهم على أن يعتمر العام المقبل، ولا يحمل سلاحا عليهم إلا سيوفا، ولا يقيم بها إلا ما أحبوا، فاعتمر من العام المقبل فدخلها كما كان صالحهم، فلما أقام بها ثلاثا أمروه أن يخرج، فخرج.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 2701
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا سریج بن النعمان ، حدثنا فلیح ، عن نافع ، عن ابن عمر رضی اللہ عنہما، ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلمخرج معتمرا، فحال کفار قریش بینہ وبین البیت، فنحر ہدیہ، وحلق راسہ بالحدیبیۃ، وقاضاہم على ان یعتمر العام المقبل، ولا یحمل سلاحا علیہم الا سیوفا، ولا یقیم بہا الا ما احبوا، فاعتمر من العام المقبل فدخلہا کما کان صالحہم، فلما اقام بہا ثلاثا امروہ ان یخرج، فخرج.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے محمد بن رافع نے بیان کیا، کہا ہم سے شریح بن نعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے فلیح نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ عمرہ کا احرام باندھ کر نکلے، تو کفار قریش نے آپ ﷺ کو بیت اللہ جانے سے روک دیا۔ اس لیے آپ ﷺ نے قربانی کا جانور حدیبیہ میں ذبح کردیا اور سر بھی وہیں منڈوا لیا اور کفار مکہ سے آپ ﷺ نے اس شرط پر صلح کی تھی کہ آپ ﷺ آئندہ سال عمرہ کرسکیں گے۔ تلواروں کے سوا اور کوئی ہتھیار ساتھ نہ لائیں گے۔ (اور وہ بھی نیام میں ہوں گی) اور قریش جتنے دن چاہیں گے اس سے زیادہ مکہ میں نہ ٹھہر سکیں گے۔ (یعنی تین دن) چناچہ آپ ﷺ نے آئندہ سال عمرہ کیا اور شرائط کے مطابق آپ ﷺ مکہ میں داخل ہوئے، پھر جب تین دن گزر چکے تو قریش نے مکے سے چلے جانے کے لیے کہا اور آپ ﷺ وہاں سے واپس چلے آئے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Ibn Umar (RA):
Allahs Apostle ﷺ set out for the Umra but the pagans of Quraish prevented him from reaching the Ka’bah. So, he slaughtered his sacrifice and got his head shaved at Al-Hudaibiya, and agreed with them that he would perform Umra the following year and would not carry weapons except swords and would not stay in Makkah except for the period they al lowed. So, the Prophet ﷺ performed the Umra in the following year and entered Makkah according to the treaty, and when he stayed for three days, the pagans ordered him to depart, and he departed.