صحیح بخاری – حدیث نمبر 2760
باب: اگر کسی کو اچانک موت آ جائے تو اس کی طرف سے خیرات کرنا مستحب ہے اور میت کی نذروں کو پوری کرنا۔
حدیث نمبر: 2760
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَجُلًا، قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أُمِّي افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا وَأُرَاهَا، لَوْ تَكَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ، أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا ؟ قَالَ: نَعَمْ تَصَدَّقْ عَنْهَا.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 2760
حدثنا إسماعيل ، قال: حدثني مالك ، عن هشام بن عروة ، عن أبيه ، عن عائشة رضي الله عنها أن رجلا، قال للنبي صلى الله عليه وسلم: إن أمي افتلتت نفسها وأراها، لو تكلمت تصدقت، أفأتصدق عنها ؟ قال: نعم تصدق عنها.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 2760
حدثنا اسماعیل ، قال: حدثنی مالک ، عن ہشام بن عروۃ ، عن ابیہ ، عن عائشۃ رضی اللہ عنہا ان رجلا، قال للنبی صلى اللہ علیہ وسلم: ان امی افتلتت نفسہا واراہا، لو تکلمت تصدقت، افاتصدق عنہا ؟ قال: نعم تصدق عنہا.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام نے ‘ ان سے ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ (رض) نے کہ ایک صحابی (سعد بن عبادہ) نے رسول اللہ ﷺ سے کہا کہ میری والدہ کی موت اچانک واقع ہوگئی ‘ میرا خیال ہے کہ اگر انہیں گفتگو کا موقع ملتا تو وہ صدقہ کرتیں تو کیا میں ان کی طرف سے خیرات کرسکتا ہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں ان کی طرف سے خیرات کر۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Aisha (RA):
A man said to the Prophet, "My mother died suddenly, and I think that if she could speak, she would have given in charity. May I give in charity on her behalf?” He said, "Yes! Give in charity on her behalf.”