صحیح بخاری – حدیث نمبر 2772
باب: وقف کی سند کیوں کر لکھی جائے۔
حدیث نمبر: 2772
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَصَابَ عُمَرُ بِخَيْبَرَ أَرْضًا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَصَبْتُ أَرْضًا لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَنْفَسَ مِنْهُ، فَكَيْفَ تَأْمُرُنِي بِهِ، قَالَ: إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا، وَتَصَدَّقْتَ بِهَا، فَتَصَدَّقَ عُمَرُ أَنَّهُ لَا يُبَاعُ أَصْلُهَا، وَلَا يُوهَبُ، وَلَا يُورَثُ فِي الْفُقَرَاءِ، وَالْقُرْبَى، وَالرِّقَابِ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالضَّيْفِ، وَابْنِ السَّبِيلِ، لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ، أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 2772
حدثنا مسدد ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا ابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: أصاب عمر بخيبر أرضا، فأتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: أصبت أرضا لم أصب مالا قط أنفس منه، فكيف تأمرني به، قال: إن شئت حبست أصلها، وتصدقت بها، فتصدق عمر أنه لا يباع أصلها، ولا يوهب، ولا يورث في الفقراء، والقربى، والرقاب، وفي سبيل الله، والضيف، وابن السبيل، لا جناح على من وليها أن يأكل منها بالمعروف، أو يطعم صديقا غير متمول فيه.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 2772
حدثنا مسدد ، حدثنا یزید بن زریع ، حدثنا ابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر رضی اللہ عنہما، قال: اصاب عمر بخیبر ارضا، فاتى النبی صلى اللہ علیہ وسلم، فقال: اصبت ارضا لم اصب مالا قط انفس منہ، فکیف تامرنی بہ، قال: ان شئت حبست اصلہا، وتصدقت بہا، فتصدق عمر انہ لا یباع اصلہا، ولا یوہب، ولا یورث فی الفقراء، والقربى، والرقاب، وفی سبیل اللہ، والضیف، وابن السبیل، لا جناح على من ولیہا ان یاکل منہا بالمعروف، او یطعم صدیقا غیر متمول فیہ.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبداللہ بن عون (رض) نے بیان کیا ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا کہ عمر (رض) کو خیبر میں ایک زمین ملی (جس کا نام ثمغ تھا) تو آپ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ مجھے ایک زمین ملی ہے اور اس سے عمدہ مال مجھے کبھی نہیں ملا تھا ‘ آپ اس کے بارے میں مجھے کیا مشورہ دیتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر چاہے تو اصل جائیداد اپنے قبضے میں روک رکھ اور اس کے منافع کو خیرات کر دے۔ چناچہ عمر (رض) نے اسے اس شرط کے ساتھ صدقہ (وقف) کیا کہ اصل زمین نہ بیچی جائے، نہ ہبہ کی جائے اور نہ وراثت میں کسی کو ملے اور فقراء، رشتہ دار، غلام آزاد کرانے ‘ اللہ کے راستے (کے مجاہدوں) مہمانوں اور مسافروں کے لیے (وقف ہے) جو شخص بھی اس کا متولی ہو اگر دستور کے مطابق اس میں سے کھائے یا اپنے کسی دوست کو کھلائے تو کوئی مضائقہ نہیں بشرطیکہ مال جمع کرنے کا ارادہ نہ ہو۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Ibn Umar (RA):
When Umar got a piece of land in Khaibar, he came to the Prophet ﷺ saying, "I have got a piece of land, better than which I have never got. So what do you advise me regarding it?” The Prophet ﷺ said, "If you wish you can keep it as an endowment to be used for charitable purposes.” So, Umar gave the land in charity (i.e. as an endowments on the condition that the land would neither be sold nor given as a present, nor bequeathed, (and its yield) would be used for the poor, the kinsmen, the emancipation of slaves, Jihad, and for guests and travelers; and its administrator could eat in a reasonable just manner, and he also could feed his friends without intending to be wealthy by its means.”