صحیح بخاری – حدیث نمبر 2958
باب: لڑائی سے نہ بھاگنے پر اور بعضوں نے کہا مر جانے پر بیعت کرنا۔
حدیث نمبر: 2958
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، رَجَعْنَا مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَمَا اجْتَمَعَ مِنَّا اثْنَانِ عَلَى الشَّجَرَةِ الَّتِي بَايَعْنَا تَحْتَهَا كَانَتْ رَحْمَةً مِنَ اللَّهِ، فَسَأَلْتُ نَافِعًا عَلَى أَيِّ شَيْءٍ بَايَعَهُمْ عَلَى الْمَوْتِ، قَالَ: لَا بَلْ بَايَعَهُمْ عَلَى الصَّبْرِ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 2958
حدثنا موسى بن إسماعيل ، حدثنا جويرية ، عن نافع ، قال: قال ابن عمر رضي الله عنهما، رجعنا من العام المقبل فما اجتمع منا اثنان على الشجرة التي بايعنا تحتها كانت رحمة من الله، فسألت نافعا على أي شيء بايعهم على الموت، قال: لا بل بايعهم على الصبر.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 2958
حدثنا موسى بن اسماعیل ، حدثنا جویریۃ ، عن نافع ، قال: قال ابن عمر رضی اللہ عنہما، رجعنا من العام المقبل فما اجتمع منا اثنان على الشجرۃ التی بایعنا تحتہا کانت رحمۃ من اللہ، فسالت نافعا على ای شیء بایعہم على الموت، قال: لا بل بایعہم على الصبر.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے کہ (صلح حدیبیہ کے بعد) جب ہم دوسرے سال پھر آئے، تو ہم میں سے (جنہوں نے صلح حدیبیہ کے موقع پر آپ ﷺ سے بیعت کی تھی) دو شخص بھی اس درخت کی نشان دہی پر متفق نہیں ہو سکے۔ جس کے نیچے ہم نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی اور یہ صرف اللہ کی رحمت تھی۔ جویریہ نے کہا، میں نے نافع سے پوچھا، آپ ﷺ نے صحابہ سے کس بات پر بیعت کی تھی، کیا موت پر لی تھی ؟ فرمایا کہ نہیں، بلکہ صبر و استقامت پر بیعت لی تھی۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Ibn Umar (RA):
When we reached (Hudaibiya) in the next year (of the treaty of Hudaibiya), not even two men amongst us agreed unanimously as to which was the tree under which we had given the pledge of allegiance, and that was out of Allahs Mercy. (The sub narrator asked Nafi, "For what did the Prophet ﷺ take their pledge of allegiance, was it for death?” Nafi replied "No, but he took their pledge of allegiance for patience.”)