صحیح بخاری – حدیث نمبر 3193
باب: اور اللہ پاک نے فرمایا ”اللہ ہی ہے جس نے مخلوق کو پہلی دفعہ پیدا کیا، اور وہی پھر دوبارہ (موت کے بعد) زندہ کرے گا اور یہ (دوبارہ زندہ کرنا) تو اس پر اور بھی آسان ہے“۔
حدیث نمبر: 3193
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، عَنْ أَبِي أَحْمَدَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُرَاهُ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: شَتَمَنِي ابْنُ آدَمَ وَمَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَشْتِمَنِي وَيُكَذِّبُنِي، وَمَا يَنْبَغِي لَهُ أَمَّا شَتْمُهُ، فَقَوْلُهُ: إِنَّ لِي وَلَدًا وَأَمَّا تَكْذِيبُهُ، فَقَوْلُهُ: لَيْسَ يُعِيدُنِي كَمَا بَدَأَنِي.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 3193
حدثني عبد الله بن أبي شيبة ، عن أبي أحمد ، عن سفيان ، عن أبي الزناد ، عن الأعرج ، عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: أراه، قال الله تعالى: شتمني ابن آدم وما ينبغي له أن يشتمني ويكذبني، وما ينبغي له أما شتمه، فقوله: إن لي ولدا وأما تكذيبه، فقوله: ليس يعيدني كما بدأني.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 3193
حدثنی عبد اللہ بن ابی شیبۃ ، عن ابی احمد ، عن سفیان ، عن ابی الزناد ، عن الاعرج ، عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ، قال: قال النبی صلى اللہ علیہ وسلم: اراہ، قال اللہ تعالى: شتمنی ابن آدم وما ینبغی لہ ان یشتمنی ویکذبنی، وما ینبغی لہ اما شتمہ، فقولہ: ان لی ولدا واما تکذیبہ، فقولہ: لیس یعیدنی کما بدانی.
حدیث کا اردو ترجمہ
مجھ سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، ان سے ابواحمد نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے، اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم نے مجھے گالی دی اور اس کے لیے مناسب نہ تھا کہ وہ مجھے گالی دیتا۔ اس نے مجھے جھٹلایا اور اس کے لیے یہ بھی مناسب نہ تھا۔ اس کی گالی یہ ہے کہ وہ کہتا ہے، میرا بیٹا ہے اور اس کا جھٹلانا یہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ جس طرح اللہ نے مجھے پہلی بار پیدا کیا، دوبارہ (موت کے بعد) وہ مجھے زندہ نہیں کرسکے گا۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abu Hurairah (RA):
Allahs Apostle ﷺ said, "Allah the Most Superior said, "The son of Adam slights Me, and he should not slight Me, and he disbelieves in Me, and he ought not to do so. As for his slighting Me, it is that he says that I have a son; and his disbelief in Me is his statement that I shall not recreate him as I have created (him) before.”