صحیح بخاری – حدیث نمبر 3215
باب: فرشتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3215
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ ؟، قَالَ: كُلُّ ذَاكَ يَأْتِي الْمَلَكُ أَحْيَانًا فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ فَيَفْصِمُ عَنِّي وَقَدْ وَعَيْتُ مَا، قَالَ: وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ وَيَتَمَثَّلُ لِي الْمَلَكُ أَحْيَانًا رَجُلًا فَيُكَلِّمُنِي فَأَعِي مَا يَقُولُ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 3215
حدثنا فروة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن هشام بن عروة ، عن أبيه ، عن عائشة رضي الله عنها، أن الحارث بن هشام سأل النبي صلى الله عليه وسلم، كيف يأتيك الوحي ؟، قال: كل ذاك يأتي الملك أحيانا في مثل صلصلة الجرس فيفصم عني وقد وعيت ما، قال: وهو أشده علي ويتمثل لي الملك أحيانا رجلا فيكلمني فأعي ما يقول.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 3215
حدثنا فروۃ ، حدثنا علی بن مسہر ، عن ہشام بن عروۃ ، عن ابیہ ، عن عائشۃ رضی اللہ عنہا، ان الحارث بن ہشام سال النبی صلى اللہ علیہ وسلم، کیف یاتیک الوحی ؟، قال: کل ذاک یاتی الملک احیانا فی مثل صلصلۃ الجرس فیفصم عنی وقد وعیت ما، قال: وہو اشدہ علی ویتمثل لی الملک احیانا رجلا فیکلمنی فاعی ما یقول.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا، کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ حارث بن ہشام (رض) نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ وحی آپ کے پاس کس طرح آتی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ کئی طرح سے آتی ہے۔ کبھی فرشتہ کے ذریعہ آتی ہے تو وہ گھنٹی بجنے کی آواز کی طرح نازل ہوتی ہے۔ جب وحی ختم ہوجاتی ہے تو جو کچھ فرشتے نے نازل کیا ہوتا ہے، میں اسے پوری طرح یاد کرچکا ہوتا ہوں۔ وحی اترنے کی یہ صورت میرے لیے بہت دشوار ہوتی ہے۔ کبھی فرشتہ میرے سامنے ایک مرد کی صورت میں آجاتا ہے وہ مجھ سے باتیں کرتا ہے اور جو کچھ کہہ جاتا ہے میں اسے پوری طرح یاد کرلیتا ہوں۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Aisha (RA):
Al Harith bin Hisham asked the Prophet, "How does the divine inspiration come to you?” He replied, "In all these ways: The Angel sometimes comes to me with a voice which resembles the sound of a ringing bell, and when this state abandons me, I remember what the Angel has said, and this type of Divine Inspiration is the hardest on me; and sometimes the Angel comes to me in the shape of a man and talks to me, and I understand and remember what he says.”