صحیح بخاری – حدیث نمبر 3226
باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3226
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو ، أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ الْأَشَجّ حَدَّثَهُ، أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، وَمَعَ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عُبَيْدُ اللَّهِ الْخَوْلَانِيُّ الَّذِي كَانَ فِي حَجْرِ مَيْمُونَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُمَا زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ ، أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ، قَالَ: بُسْرٌ فَمَرِضَ زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ فَعُدْنَاهُ، فَإِذَا نَحْنُ فِي بَيْتِهِ بِسِتْرٍ فِيهِ تَصَاوِيرُ، فَقُلْتُ لِعُبَيْدِ اللَّهِ الْخَوْلَانِيِّ أَلَمْ يُحَدِّثْنَا فِي التَّصَاوِيرِ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَالَ: إِلَّا رَقْمٌ فِي ثَوْبٍ أَلَا سَمِعْتَهُ، قُلْتُ: لَا، قَالَ: بَلَى قَدْ ذَكَرَهُ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 3226
حدثنا أحمد ، حدثنا ابن وهب ، أخبرنا عمرو ، أن بكير بن الأشج حدثه، أن بسر بن سعيد حدثه، أن زيد بن خالد الجهني رضي الله عنه حدثه، ومع بسر بن سعيد عبيد الله الخولاني الذي كان في حجر ميمونة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم حدثهما زيد بن خالد ، أن أبا طلحة حدثه، أن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: لا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة، قال: بسر فمرض زيد بن خالد فعدناه، فإذا نحن في بيته بستر فيه تصاوير، فقلت لعبيد الله الخولاني ألم يحدثنا في التصاوير، فقال: إنه قال: إلا رقم في ثوب ألا سمعته، قلت: لا، قال: بلى قد ذكره.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 3226
حدثنا احمد ، حدثنا ابن وہب ، اخبرنا عمرو ، ان بکیر بن الاشج حدثہ، ان بسر بن سعید حدثہ، ان زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ حدثہ، ومع بسر بن سعید عبید اللہ الخولانی الذی کان فی حجر میمونۃ رضی اللہ عنہا زوج النبی صلى اللہ علیہ وسلم حدثہما زید بن خالد ، ان ابا طلحۃ حدثہ، ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم، قال: لا تدخل الملائکۃ بیتا فیہ صورۃ، قال: بسر فمرض زید بن خالد فعدناہ، فاذا نحن فی بیتہ بستر فیہ تصاویر، فقلت لعبید اللہ الخولانی الم یحدثنا فی التصاویر، فقال: انہ قال: الا رقم فی ثوب الا سمعتہ، قلت: لا، قال: بلى قد ذکرہ.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا ہم کو عمرو بن حارث نے خبر دی، ان سے بکیر بن اشج نے بیان کیا، ان سے بسر بن سعید نے بیان کیا اور ان سے زید بن خالد جہنی (رض) نے بیان کیا اور (راوی حدیث) بسر بن سعید کے ساتھ عبیداللہ خولانی بھی روایت حدیث میں شریک ہیں، جو کہ نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ میمونہ (رض) کی پرورش میں تھے۔ ان دونوں سے زید بن خالد جہنی (رض) نے بیان کیا کہ ان سے ابوطلحہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرشتے اس گھر میں نہیں داخل ہوتے جس میں (جاندار کی) تصویر ہو۔ بسر نے بیان کیا کہ پھر زید بن خالد (رض) بیمار پڑے اور ہم ان کی عیادت کے لیے ان کے گھر گئے۔ گھر میں ایک پردہ پڑا ہوا تھا اور اس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ میں نے عبیداللہ خولانی سے کہا، کیا انہوں نے ہم سے تصویروں کے متعلق ایک حدیث نہیں بیان کی تھی ؟ انہوں نے بتایا کہ زید (رض) نے یہ بھی کہا تھا کہ کپڑے پر اگر نقش و نگار ہوں (جاندار کی تصویر نہ ہو ) تو وہ اس حکم سے الگ ہے۔ کیا آپ نے حدیث کا یہ حصہ نہیں سنا تھا ؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جی ہاں ! زید (رض) نے یہ بھی بیان کیا تھا۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Busr bin Said (RA):
That Zaid bin Khalid Al-Juhani narrated to him something in the presence of Said bin Ubaidullah Al-Khaulani who was brought up in the house of Maimuna the wife of the Prophet. Zaid narrated to them that Abu Talha said that the Prophet ﷺ said, "The Angels (of Mercy) do not enter a house wherein there is a picture.” Busr said, "Later on Zaid bin Khalid fell ill and we called on him. To our surprise we saw a curtain decorated with pictures in his house. I said to Ubaidullah Al-Khaulani, "Didnt he (i.e. Zaid) tell us about the (prohibition of) pictures?” He said, "But he excepted the embroidery on garments. Didnt you hear him?” I said, "No.” He said, "Yes, he did.”