صحیح بخاری – حدیث نمبر 3411
باب: (یونس علیہ السلام کا بیان) سورۃ الصافات میں اللہ تعالیٰ کے اس قول کا بیان ”اور بلاشبہ یونس یقیناً رسولوں میں سے تھا“ اس قول تک ”تو ہم نے انہیں ایک وقت تک فائدہ دیا“۔
33- بَابُ: {إِنَّ قَارُونَ كَانَ مِنْ قَوْمِ مُوسَى} الآيَةَ:
لَتَنُوءُ سورة القصص آية 76 لَتُثْقِلُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أُولِي الْقُوَّةِ سورة القصص آية 76 لَا يَرْفَعُهَا الْعُصْبَةُ مِنَ الرِّجَالِ يُقَالُ الْفَرِحِينَ سورة القصص آية 76 الْمَرِحِينَ وَيْكَأَنَّ اللَّهَ سورة القصص آية 82 مِثْلُ أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَقْدِرُ سورة الرعد آية 26 وَيُوَسِّعُ عَلَيْهِ وَيُضَيِّقُ.
34- بَابُ: {وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا}:
إِلَى أَهْلِ مَدْيَنَ لِأَنَّ مَدْيَنَ بَلَدٌ وَمِثْلُهُ وَاسْأَلِ الْقَرْيَةَ سورة يوسف آية 82 وَاسْأَلْ الْعِيرُ سورة يوسف آية 94 يَعْنِي أَهْلَ الْقَرْيَةِ وَأَهْلَ الْعِيرِ وَرَاءَكُمْ ظِهْرِيًّا سورة هود آية 92 لَمْ يَلْتَفِتُوا إِلَيْهِ يُقَالُ إِذَا لَمْ يَقْضِ حَاجَتَهُ ظَهَرْتَ حَاجَتِي وَجَعَلْتَنِي ظِهْرِيًّا قَالَ الظِّهْرِيُّ أَنْ تَأْخُذَ مَعَكَ دَابَّةً أَوْ وِعَاءً تَسْتَظْهِرُ بِهِ مَكَانَتُهُمْ وَمَكَانُهُمْ وَاحِدٌ يَغْنَوْا سورة هود آية 95 يَعِيشُوا يَيْأَسُ سورة يوسف آية 87 يَحْزَنْ آسَى سورة الأعراف آية 93 أَحْزَنُ، وَقَالَ الْحَسَنُ: إِنَّكَ لَأَنْتَ الْحَلِيمُ سورة هود آية 87 يَسْتَهْزِئُونَ بِهِ وَقَالَ مُجَاهِدٌ: لَيْكَةُ: الْأَيْكَةُ يَوْمِ الظُّلَّةِ سورة الشعراء آية 189 إِظْلَالُ الْغَمَامِ الْعَذَابَ عَلَيْهِمْ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
33- باب: {إن قارون كان من قوم موسى} الآية:
لتنوء سورة القصص آية 76 لتثقل قال ابن عباس: أولي القوة سورة القصص آية 76 لا يرفعها العصبة من الرجال يقال الفرحين سورة القصص آية 76 المرحين ويكأن الله سورة القصص آية 82 مثل ألم تر أن الله يبسط الرزق لمن يشاء ويقدر سورة الرعد آية 26 ويوسع عليه ويضيق.
34- باب: {وإلى مدين أخاهم شعيبا}:
إلى أهل مدين لأن مدين بلد ومثله واسأل القرية سورة يوسف آية 82 واسأل العير سورة يوسف آية 94 يعني أهل القرية وأهل العير وراءكم ظهريا سورة هود آية 92 لم يلتفتوا إليه يقال إذا لم يقض حاجته ظهرت حاجتي وجعلتني ظهريا قال الظهري أن تأخذ معك دابة أو وعاء تستظهر به مكانتهم ومكانهم واحد يغنوا سورة هود آية 95 يعيشوا ييأس سورة يوسف آية 87 يحزن آسى سورة الأعراف آية 93 أحزن، وقال الحسن: إنك لأنت الحليم سورة هود آية 87 يستهزئون به وقال مجاهد: ليكة: الأيكة يوم الظلة سورة الشعراء آية 189 إظلال الغمام العذاب عليهم.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
33- باب: {ان قارون کان من قوم موسى} الآیۃ:
لتنوء سورۃ القصص آیۃ 76 لتثقل قال ابن عباس: اولی القوۃ سورۃ القصص آیۃ 76 لا یرفعہا العصبۃ من الرجال یقال الفرحین سورۃ القصص آیۃ 76 المرحین ویکان اللہ سورۃ القصص آیۃ 82 مثل الم تر ان اللہ یبسط الرزق لمن یشاء ویقدر سورۃ الرعد آیۃ 26 ویوسع علیہ ویضیق.
34- باب: {والى مدین اخاہم شعیبا}:
الى اہل مدین لان مدین بلد ومثلہ واسال القریۃ سورۃ یوسف آیۃ 82 واسال العیر سورۃ یوسف آیۃ 94 یعنی اہل القریۃ واہل العیر وراءکم ظہریا سورۃ ہود آیۃ 92 لم یلتفتوا الیہ یقال اذا لم یقض حاجتہ ظہرت حاجتی وجعلتنی ظہریا قال الظہری ان تاخذ معک دابۃ او وعاء تستظہر بہ مکانتہم ومکانہم واحد یغنوا سورۃ ہود آیۃ 95 یعیشوا ییاس سورۃ یوسف آیۃ 87 یحزن آسى سورۃ الاعراف آیۃ 93 احزن، وقال الحسن: انک لانت الحلیم سورۃ ہود آیۃ 87 یستہزئون بہ وقال مجاہد: لیکۃ: الایکۃ یوم الظلۃ سورۃ الشعراء آیۃ 189 اظلال الغمام العذاب علیہم.
حدیث کا اردو ترجمہ
باب : ( قارون کا بیان) بیشک قارون ، موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم میں سے تھا الآیۃ ( سورة قص )
( آیت میں) لتنوء بمعنی لتثقل یعنی بھاری ہوتی تھیں۔ ابن عباس (رض) نے أولي القوة کی تفسیر میں کہا کہ اس کی کنجیوں کو لوگوں کی ایک طاقتور جماعت بھی نہ اٹھا پاتی تھی۔ الفرحين بمعنی المرحين اترانے والے۔ ويكأن ألم تر أن کی طرح ہے۔ الله يبسط الرزق لمن يشاء ويقدر یعنی کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ جس کے لیے چاہتا ہے رزق میں فراخی کردیتا ہے اور جس کے لیے چاہتا ہے تنگی کردیتا ہے۔
باب : اس بیان میں کہ وإلى مدين أخاهم شعيبا سے اہل مدین مراد ہیں کیونکہ مدین ایک شہر تھا بحر قلزم پر
اس کی مثال جیسے سورة یوسف میں فرمایا واسأل القرية واسأل العير یعنی بستی والوں سے اور قافلہ والوں پوچھ لے ظهريا یعنی ادھر ادھر پھر کر نہیں دیکھتے۔ عرب لوگ جب ان کا کام نہ نکلے تو کہتے ہیں ظهرت حاجتي یا جعلتني ظهريا تو نے میرا کام پس پشت ڈال دیا ‘ یا مجھ کو پس پشت کردیا۔ ظهري اس جانور یا ظرف کو کہتے ہیں جس کو تو اپنی قوت بڑھانے کے لیے ساتھ رکھے مکانتهم اور مكانهم دونوں کا ایک ہی معنی ہے۔ لم يغنوا زندہ نہیں رہے تھے۔ وہاں بسے ہی نہ تھے (سورۃ المائدہ میں) فلاتاس رنجیدہ نہ ہو (سورۃ الاعراف میں) آسى رنجیدہ ہوں ‘ غم کروں ‘ امام حسن بصری نے کہا (سورۃ ہود میں) کافروں کا جو یہ قول نقل کیا۔ إنک لأنت الحليم الرشيد تو یہ کافروں نے ٹھٹھے کے طور پر کہا تھا۔ مجاہد نے کہا سورة الشعراء میں ليكة سے مراد أيكة ہے یعنی جھاڑی میں۔ يوم الظلة یعنی جس دن عذاب ایک سائبان کی شکل میں نمودار ہوا (ابر، بادل میں سے آگ برسی) ۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abu Musa: Allah’s Apostle said, Many amongst men reached (the level of) perfection but none amongst the women reached this level except Asia, Pharaoh’s wife, and Mary, the daughter of `Imran. And no doubt, the superiority of `Aisha to other women is like the superiority of Tharid (i.e. a meat and bread dish) to other meals.