صحیح بخاری – حدیث نمبر 3425
باب: اللہ تعالیٰ کے اس قول کا بیان ”اور ہم نے داؤد کو سلیمان (بیٹا) عطا فرمایا، وہ بہت اچھا بندہ تھا، بیشک وہ بہت رجوع کرنے والا تھا“۔
حدیث نمبر: 3425
حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ أَوَّلَ، قَالَ: الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ، قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ، قَالَ: ثُمَّ الْمَسْجِدُ الْأَقْصَى، قُلْتُ: كَمْ كَانَ بَيْنَهُمَا، قَالَ: أَرْبَعُونَ ثُمَّ، قَالَ: حَيْثُمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ فَصَلِّ وَالْأَرْضُ لَكَ مَسْجِدٌ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 3425
حدثني عمر بن حفص ، حدثنا أبي ، حدثنا الأعمش ، حدثنا إبراهيم التيمي ، عن أبيه ، عن أبي ذر رضي الله عنه، قال: قلت: يا رسول الله، أي مسجد وضع أول، قال: المسجد الحرام، قلت: ثم أي، قال: ثم المسجد الأقصى، قلت: كم كان بينهما، قال: أربعون ثم، قال: حيثما أدركتك الصلاة فصل والأرض لك مسجد.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 3425
حدثنی عمر بن حفص ، حدثنا ابی ، حدثنا الاعمش ، حدثنا ابراہیم التیمی ، عن ابیہ ، عن ابی ذر رضی اللہ عنہ، قال: قلت: یا رسول اللہ، ای مسجد وضع اول، قال: المسجد الحرام، قلت: ثم ای، قال: ثم المسجد الاقصى، قلت: کم کان بینہما، قال: اربعون ثم، قال: حیثما ادرکتک الصلاۃ فصل والارض لک مسجد.
حدیث کا اردو ترجمہ
مجھ سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم تیمی نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوذر (رض) بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا : یا رسول اللہ ! سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی تھی ؟ فرمایا کہ مسجد الحرام ! میں نے سوال کیا، اس کے بعد کون سی ؟ فرمایا کہ مسجد الاقصیٰ ۔ میں نے سوال کیا اور ان دونوں کی تعمیر کا درمیانی فاصلہ کتنا تھا ؟ فرمایا کہ چالیس سال۔ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس جگہ بھی نماز کا وقت ہوجائے فوراً نماز پڑھ لو۔ تمہارے لیے تمام روئے زمین مسجد ہے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abu Dhaar (RA):
I said, "O Allahs Apostle ﷺ ! Which mosque was built first?” He replied, "Al-Masjid-ul-Haram.” I asked, "Which (was built) next?” He replied, "Al-Masjid-ul-Aqs-a (i.e. Jerusalem).” I asked, "What was the period in between them?” He replied, "Forty (years).” He then added, "Wherever the time for the prayer comes upon you, perform the prayer, for all the earth is a place of worshipping for you.”