صحیح بخاری – حدیث نمبر 3569
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں ظاہر میں سوتی تھیں لیکن دل غافل نہیں ہوتا تھا۔
حدیث نمبر: 3569
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ ؟ قَالَتْ: مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ، قَالَ: تَنَامُ عَيْنِي وَلَا يَنَامُ قَلْبِي.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 3569
حدثنا عبد الله بن مسلمة ، عن مالك ، عن سعيد المقبري ، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن ، أنه سأل عائشةرضي الله عنها، كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان ؟ قالت: ما كان يزيد في رمضان ولا في غيره على إحدى عشرة ركعة يصلي أربع ركعات، فلا تسأل عن حسنهن وطولهن ثم يصلي أربعا، فلا تسأل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا، فقلت: يا رسول الله، تنام قبل أن توتر، قال: تنام عيني ولا ينام قلبي.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 3569
حدثنا عبد اللہ بن مسلمۃ ، عن مالک ، عن سعید المقبری ، عن ابی سلمۃ بن عبد الرحمن ، انہ سال عائشۃرضی اللہ عنہا، کیف کانت صلاۃ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فی رمضان ؟ قالت: ما کان یزید فی رمضان ولا فی غیرہ على احدى عشرۃ رکعۃ یصلی اربع رکعات، فلا تسال عن حسنہن وطولہن ثم یصلی اربعا، فلا تسال عن حسنہن وطولہن، ثم یصلی ثلاثا، فقلت: یا رسول اللہ، تنام قبل ان توتر، قال: تنام عینی ولا ینام قلبی.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے سعید مقبری نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے انہوں نے عائشہ (رض) سے پوچھا کہ رمضان شریف میں رسول اللہ ﷺ کی نماز (تہجد یا تراویح) کی کیا کیفیت ہوتی تھی ؟ انہوں نے بیان کیا کہ آپ ﷺ رمضان المبارک یا دوسرے کسی بھی مہینے میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے (ان ہی کو تہجد کہو یا تراویح) پہلے آپ ﷺ چار رکعت پڑھتے، وہ رکعتیں کتنی لمبی ہوتی تھیں۔ کتنی اس میں خوبی ہوتی تھیں اس کے بارے میں نہ پوچھو۔ پھر آپ ﷺ چار رکعتیں پڑھتے۔ یہ چاروں بھی کتنی لمبی ہوتیں اور ان میں کتنی خوبی ہوتی۔ اس کے متعلق نہ پوچھو۔ پھر آپ ﷺ تین رکعت وتر پڑھتے، میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! آپ وتر پڑھنے سے پہلے کیوں سو جاتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل بیدار رہتا ہے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abu Salama bin Abdur-Rahman (RA):
That he asked Aisha (RA) "How was the prayer of Allahs Apostle ﷺ in the month of Ramadan?” She replied, "He used not to pray more than eleven Rakat whether in Ramadan or in any other month. He used to offer four Rakat, let alone their beauty and length, and then four Rakat, let alone their beauty and length. Afterwards he would offer three Rakat. I said, O Allahs Apostle ﷺ ! Do you go to bed before offering the Witr prayer? He said, My eyes sleep, but my heart does not sleep.”