صحیح بخاری – حدیث نمبر 3794
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انصار سے یہ فرمانا کہ مجھ سے حوض پر ملنے تک صبر کرنا۔
حدیث نمبر: 3794
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ خَرَجَ مَعَهُ إِلَى الْوَلِيدِ، قَالَ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَنْصَارَ إِلَى أَنْ يُقْطِعَ لَهُمُ الْبَحْرَيْنِ، فَقَالُوا: لَا إِلَّا أَنْ تُقْطِعَ لِإِخْوَانِنَا مِنْ الْمُهَاجِرِينَ مِثْلَهَا، قَالَ: إِمَّا لَا فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي فَإِنَّهُ سَيُصِيبُكُمْ بَعْدِي أَثَرَةٌ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 3794
حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن يحيى بن سعيد، سمع أنس بن مالك رضي الله عنه حين خرج معه إلى الوليد، قال: دعا النبي صلى الله عليه وسلم الأنصار إلى أن يقطع لهم البحرين، فقالوا: لا إلا أن تقطع لإخواننا من المهاجرين مثلها، قال: إما لا فاصبروا حتى تلقوني فإنه سيصيبكم بعدي أثرة.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 3794
حدثنا عبد اللہ بن محمد، حدثنا سفیان، عن یحیى بن سعید، سمع انس بن مالک رضی اللہ عنہ حین خرج معہ الى الولید، قال: دعا النبی صلى اللہ علیہ وسلم الانصار الى ان یقطع لہم البحرین، فقالوا: لا الا ان تقطع لاخواننا من المہاجرین مثلہا، قال: اما لا فاصبروا حتى تلقونی فانہ سیصیبکم بعدی اثرۃ.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید نے، انہوں نے انس (رض) سے سنا جب وہ انس (رض) کے ساتھ خلیفہ ولید بن عبدالملک کے یہاں جانے کے لیے نکلے۔ نبی کریم ﷺ نے انصار کو بلایا تاکہ بحرین کا ملک بطور جاگیر انہیں عطا فرما دیں۔ انصار نے کہا جب تک آپ ہمارے بھائی مہاجرین کو بھی اسی جیسی جاگیر نہ عطا فرمائیں ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا دیکھو جب آج تم قبول نہیں کرتے ہو تو پھر میرے بعد بھی صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے آ ملو، کیونکہ میرے بعد قریب ہی تمہاری حق تلفی ہونے والی ہے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Yahya bin Said (RA):
That he heard Anas bin Malik (RA) when he went with him to Al-Walid, saying, "Once the Prophet ﷺ called the Ansar in order to give them the territory of Bahrain they said, No, unless you give to our emigrant brethren a similar share. On that he said If you do not agree to it, then be patient till you meet me, for after me others will be given preference to you.”