صحیح بخاری – حدیث نمبر 3800
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ”انصار کے نیک لوگوں کی نیکیوں کو قبول کرو اور ان کے غلط کاروں سے درگزر کرو“۔
حدیث نمبر: 3800
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْغَسِيلِ، سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ مِلْحَفَةٌ مُتَعَطِّفًا بِهَا عَلَى مَنْكِبَيْهِ، وَعَلَيْهِ عِصَابَةٌ دَسْمَاءُ حَتَّى جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ أَيُّهَا النَّاسُ فَإِنَّ النَّاسَ يَكْثُرُونَ وَتَقِلُّ الْأَنْصَارُ حَتَّى يَكُونُوا كَالْمِلْحِ فِي الطَّعَامِ فَمَنْ وَلِيَ مِنْكُمْ أَمْرًا يَضُرُّ فِيهِ أَحَدًا أَوْ يَنْفَعُهُ، فَلْيَقْبَلْ مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَيَتَجَاوَزْ عَنْ مُسِيئِهِمْ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 3800
حدثنا أحمد بن يعقوب، حدثنا ابن الغسيل، سمعت عكرمة، يقول: سمعت ابن عباس رضي الله عنهما، يقول: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه ملحفة متعطفا بها على منكبيه، وعليه عصابة دسماء حتى جلس على المنبر فحمد الله وأثنى عليه، ثم قال: أما بعد أيها الناس فإن الناس يكثرون وتقل الأنصار حتى يكونوا كالملح في الطعام فمن ولي منكم أمرا يضر فيه أحدا أو ينفعه، فليقبل من محسنهم ويتجاوز عن مسيئهم.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 3800
حدثنا احمد بن یعقوب، حدثنا ابن الغسیل، سمعت عکرمۃ، یقول: سمعت ابن عباس رضی اللہ عنہما، یقول: خرج رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم وعلیہ ملحفۃ متعطفا بہا على منکبیہ، وعلیہ عصابۃ دسماء حتى جلس على المنبر فحمد اللہ واثنى علیہ، ثم قال: اما بعد ایہا الناس فان الناس یکثرون وتقل الانصار حتى یکونوا کالملح فی الطعام فمن ولی منکم امرا یضر فیہ احدا او ینفعہ، فلیقبل من محسنہم ویتجاوز عن مسیئہم.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے احمد بن یعقوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن غسیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا میں نے عکرمہ سے سنا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن عباس (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ باہر تشریف لائے، آپ ﷺ اپنے دونوں شانوں پر چادر اوڑھے ہوئے تھے، اور (سر مبارک پر) ایک سیاہ پٹی (بندھی ہوئی تھی) آپ منبر پر بیٹھ گئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا : امابعد اے لوگو ! دوسروں کی تو بہت کثرت ہوجائے گی لیکن انصار کم ہوجائیں گے اور وہ ایسے ہوجائیں گے جیسے کھانے میں نمک ہوتا ہے، پس تم میں سے جو شخص بھی کسی ایسے محکمہ میں حاکم ہو جس کے ذریعہ کسی کو نقصان و نفع پہنچا سکتا ہو تو اسے انصار کے نیکو کاروں کی پذیرائی کرنی چاہیے۔ اور ان کے خطا کاروں سے درگزر کرنا چاہیے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Ibn Abbas (RA):
Allahs Apostle ﷺ (in his fatal illness) came out wrapped in a sheet covering his shoulders and his head was tied with an oily tape of cloth till he sat on the pulpit, and after praising and glorifying Allah, he said, "Then-after, O people! The people will go on increasing, but the Ansar will go on decreasing till they become just like salt in a meal. So whoever amongst you will be the ruler and have the power to harm or benefit others, should accept the good of the good-doers amongst them and excuse the wrong-doers amongst them.”