صحیح بخاری – حدیث نمبر 3817
باب: خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی اور ان کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3817
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: مَا غِرْتُ عَلَى امْرَأَةٍ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ مِنْ كَثْرَةِ ذِكْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهَا، قَالَتْ: وَتَزَوَّجَنِي بَعْدَهَا بِثَلَاثِ سِنِينَ، وَأَمَرَهُ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 3817
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حميد بن عبد الرحمن، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: ما غرت على امرأة ما غرت على خديجة من كثرة ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم إياها، قالت: وتزوجني بعدها بثلاث سنين، وأمره ربه عز وجل أو جبريل عليه السلام أن يبشرها ببيت في الجنة من قصب.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 3817
حدثنا قتیبۃ بن سعید، حدثنا حمید بن عبد الرحمن، عن ہشام بن عروۃ، عن ابیہ، عن عائشۃ رضی اللہ عنہا، قالت: ما غرت على امراۃ ما غرت على خدیجۃ من کثرۃ ذکر رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ایاہا، قالت: وتزوجنی بعدہا بثلاث سنین، وامرہ ربہ عز وجل او جبریل علیہ السلام ان یبشرہا ببیت فی الجنۃ من قصب.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے حمید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ خدیجہ (رض) کے معاملہ میں، میں جتنی غیرت محسوس کرتی تھی اتنی کسی عورت کے معاملے میں نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ ان کا ذکر اکثر کیا کرتے تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ سے میرا نکاح ان کی وفات کے تین سال بعد ہوا تھا اور اللہ تعالیٰ نے انہیں حکم دیا تھا یا جبرائیل (علیہ السلام) کے ذریعہ یہ پیغام پہنچایا تھا کہ نبی کریم ﷺ انہیں جنت میں موتیوں کے ایک محل کی بشارت دے دیں۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Aisha (RA):
I did not feel jealous of any woman as much as I did of Khadija (RA) because Allahs Apostle ﷺ used to mention her very often. He married me after three years of her death, and his Lord (or Gabriel (علیہ السلام)) ordered him to give her the good news of having a palace of Qasab in Paradise.