صحیح بخاری – حدیث نمبر 4065
باب: جب تم میں سے دو جماعتیں ایسا ارادہ کر بیٹھتی تھیں کہ ہمت ہار دیں حالانکہ اللہ دونوں کا مددگار تھا اور ایمانداروں کو تو اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔
حدیث نمبر: 4065
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَمَّا كَانَ يَوْمَ أُحُدٍ هُزِمَ الْمُشْرِكُونَ، فَصَرَخَ إِبْلِيسُ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَيْهِ أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أُخْرَاكُمْ. فَرَجَعَتْ أُولاَهُمْ فَاجْتَلَدَتْ هِيَ وَأُخْرَاهُمْ فَبَصُرَ حُذَيْفَةُ فَإِذَا هُوَ بِأَبِيهِ الْيَمَانِ فَقَالَ أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أَبِي أَبِي. قَالَ قَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا احْتَجَزُوا حَتَّى قَتَلُوهُ فَقَالَ حُذَيْفَةُ يَغْفِرُ اللَّهُ لَكُمْ. قَالَ عُرْوَةُ فَوَاللَّهِ مَا زَالَتْ فِي حُذَيْفَةَ بَقِيَّةُ خَيْرٍ حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ. بَصُرْتُ عَلِمْتُ، مِنَ الْبَصِيرَةِ فِي الأَمْرِ، وَأَبْصَرْتُ مِنْ بَصَرِ الْعَيْنِ وَيُقَالُ بَصُرْتُ وَأَبْصَرْتُ وَاحِدٌ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 4065
حدثنا عبيد الله بن سعيد حدثنا أبو أسامة عن هشام بن عروة عن أبيه عن عائشة رضي الله عنها قالت لما كان يوم أحد هزم المشركون، فصرخ إبليس لعنة الله عليه أي عباد الله أخراكم. فرجعت أولاهم فاجتلدت هي وأخراهم فبصر حذيفة فإذا هو بأبيه اليمان فقال أي عباد الله أبي أبي. قال قالت فوالله ما احتجزوا حتى قتلوه فقال حذيفة يغفر الله لكم. قال عروة فوالله ما زالت في حذيفة بقية خير حتى لحق بالله. بصرت علمت، من البصيرة في الأمر، وأبصرت من بصر العين ويقال بصرت وأبصرت واحد.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 4065
حدثنا عبید اللہ بن سعید حدثنا ابو اسامۃ عن ہشام بن عروۃ عن ابیہ عن عائشۃ رضی اللہ عنہا قالت لما کان یوم احد ہزم المشرکون، فصرخ ابلیس لعنۃ اللہ علیہ ای عباد اللہ اخراکم. فرجعت اولاہم فاجتلدت ہی واخراہم فبصر حذیفۃ فاذا ہو بابیہ الیمان فقال ای عباد اللہ ابی ابی. قال قالت فواللہ ما احتجزوا حتى قتلوہ فقال حذیفۃ یغفر اللہ لکم. قال عروۃ فواللہ ما زالت فی حذیفۃ بقیۃ خیر حتى لحق باللہ. بصرت علمت، من البصیرۃ فی الامر، وابصرت من بصر العین ویقال بصرت وابصرت واحد.
حدیث کا اردو ترجمہ
مجھ سے عبداللہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد عروہ نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ شروع جنگ احد میں پہلے مشرکین شکست کھا گئے تھے لیکن ابلیس، اللہ کی اس پر لعنت ہو، دھوکا دینے کے لیے پکارنے لگا۔ اے عباد اللہ ! (مسلمانو ! ) اپنے پیچھے والوں سے خبردار ہوجاؤ۔ اس پر آگے جو مسلمان تھے وہ لوٹ پڑے اور اپنے پیچھے والوں سے بھڑ گئے۔ حذیفہ بن یمان (رض) نے جو دیکھا تو ان کے والد یمان (رض) انہیں میں ہیں (جنہیں مسلمان اپنا دشمن مشرک سمجھ کر مار رہے تھے) ۔ وہ کہنے لگے مسلمانو ! یہ تو میرے والد ہیں، میرے والد۔ عروہ نے کہا، عائشہ (رض) نے کہا، پس اللہ کی قسم انہوں نے ان کو اس وقت تک نہیں چھوڑا جب تک قتل نہ کرلیا۔ حذیفہ (رض) نے صرف اتنا کہا کہ اللہ مسلمانوں کی غلطی معاف کرے۔ عروہ نے بیان کیا کہ اس کے بعد حذیفہ (رض) برابر مغفرت کی دعا کرتے رہے یہاں تک کہ وہ اللہ سے جا ملے۔ بصرت یعنی میں دل کی آنکھوں سے کام کو سمجھتا ہوں اور أبصرت آنکھوں سے دیکھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ بصرت اور أبصرت کے ایک ہی معنی ہیں۔ بصرت دل کی آنکھوں سے دیکھنا اور أبصرت ظاہر کی آنکھوں سے دیکھنا مراد ہے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Aisha (RA):
When it was the day of Uhud, the pagans were defeated. Then Satan, Allahs Curse be upon him, cried loudly, "O Allahs Worshippers, beware of what is behind!” On that, the front files of the (Muslim) forces turned their backs and started fighting with the back files. Hudhaifa looked, and on seeing his father Al-Yaman, he shouted, "O Allahs Worshippers, my father, my father!” But by Allah, they did not stop till they killed him. Hudhaifa said, "May Allah forgive you.” (The sub-narrator, Urwa, said, "By Allah, Hudhaifa continued asking Allahs Forgiveness for the killers of his father till he departed to Allah (i.e. died).”)