Search

صحیح بخاری – حدیث نمبر 4066

صحیح بخاری – حدیث نمبر 4066

باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”بیشک تم میں سے جو لوگ اس دن واپس لوٹ گئے جس دن کہ دونوں جماعتیں آپس میں مقابل ہوئی تھیں تو یہ تو بس اس سبب سے ہوا کہ شیطان نے انہیں ان کے بعض کاموں کی وجہ سے بہکا دیا تھا اور بیشک اللہ انہیں معاف کر چکا ہے، یقیناً اللہ بڑا مغفرت والا، بڑا حلم والا ہے“۔

حدیث نمبر: 4066
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ حَجَّ الْبَيْتَ فَرَأَى قَوْمًا جُلُوسًا فَقَالَ مَنْ هَؤُلاَءِ الْقُعُودُ قَالُوا هَؤُلاَءِ قُرَيْشٌ. قَالَ مَنِ الشَّيْخُ قَالُوا ابْنُ عُمَرَ. فَأَتَاهُ فَقَالَ: إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ شَيْءٍ أَتُحَدِّثُنِي، قَالَ أَنْشُدُكَ بِحُرْمَةِ هَذَا الْبَيْتِ أَتَعْلَمُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَرَّ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ نَعَمْ. قَالَ فَتَعْلَمُهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَدْرٍ فَلَمْ يَشْهَدْهَا قَالَ نَعَمْ. قَالَ فَتَعْلَمُ أَنَّهُ تَخَلَّفَ عَنْ بَيْعَةِ الرُّضْوَانِ فَلَمْ يَشْهَدْهَا قَالَ نَعَمْ. قَالَ فَكَبَّرَ. قَالَ ابْنُ عُمَرَ تَعَالَ لأُخْبِرَكَ وَلأُبَيِّنَ لَكَ عَمَّا سَأَلْتَنِي عَنْهُ، أَمَّا فِرَارُهُ يَوْمَ أُحُدٍ فَأَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ عَفَا عَنْهُ، وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَدْرٍ فَإِنَّهُ كَانَ تَحْتَهُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ مَرِيضَةً، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لَكَ أَجْرَ رَجُلٍ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمَهُ. وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَيْعَةِ الرُّضْوَانِ فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ أَحَدٌ أَعَزَّ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ لَبَعَثَهُ مَكَانَهُ، فَبَعَثَ عُثْمَانَ، وَكَانَ بَيْعَةُ الرُّضْوَانِ بَعْدَ مَا ذَهَبَ عُثْمَانُ إِلَى مَكَّةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ الْيُمْنَى: هَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ. فَضَرَبَ بِهَا عَلَى يَدِهِ فَقَالَ: هَذِهِ لِعُثْمَانَ. اذْهَبْ بِهَذَا الآنَ مَعَكَ.

حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)

حدیث نمبر: 4066
حدثنا عبدان أخبرنا أبو حمزة عن عثمان بن موهب قال جاء رجل حج البيت فرأى قوما جلوسا فقال من هؤلاء القعود قالوا هؤلاء قريش. قال من الشيخ قالوا ابن عمر. فأتاه فقال: إني سائلك عن شيء أتحدثني، قال أنشدك بحرمة هذا البيت أتعلم أن عثمان بن عفان فر يوم أحد قال نعم. قال فتعلمه تغيب عن بدر فلم يشهدها قال نعم. قال فتعلم أنه تخلف عن بيعة الرضوان فلم يشهدها قال نعم. قال فكبر. قال ابن عمر تعال لأخبرك ولأبين لك عما سألتني عنه، أما فراره يوم أحد فأشهد أن الله عفا عنه، وأما تغيبه عن بدر فإنه كان تحته بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم وكانت مريضة، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: إن لك أجر رجل ممن شهد بدرا وسهمه. وأما تغيبه عن بيعة الرضوان فإنه لو كان أحد أعز ببطن مكة من عثمان بن عفان لبعثه مكانه، فبعث عثمان، وكان بيعة الرضوان بعد ما ذهب عثمان إلى مكة فقال النبي صلى الله عليه وسلم بيده اليمنى: هذه يد عثمان. فضرب بها على يده فقال: هذه لعثمان. اذهب بهذا الآن معك.

حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)

حدیث نمبر: 4066
حدثنا عبدان اخبرنا ابو حمزۃ عن عثمان بن موہب قال جاء رجل حج البیت فراى قوما جلوسا فقال من ہولاء القعود قالوا ہولاء قریش. قال من الشیخ قالوا ابن عمر. فاتاہ فقال: انی سائلک عن شیء اتحدثنی، قال انشدک بحرمۃ ہذا البیت اتعلم ان عثمان بن عفان فر یوم احد قال نعم. قال فتعلمہ تغیب عن بدر فلم یشہدہا قال نعم. قال فتعلم انہ تخلف عن بیعۃ الرضوان فلم یشہدہا قال نعم. قال فکبر. قال ابن عمر تعال لاخبرک ولابین لک عما سالتنی عنہ، اما فرارہ یوم احد فاشہد ان اللہ عفا عنہ، واما تغیبہ عن بدر فانہ کان تحتہ بنت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم وکانت مریضۃ، فقال لہ النبی صلى اللہ علیہ وسلم: ان لک اجر رجل ممن شہد بدرا وسہمہ. واما تغیبہ عن بیعۃ الرضوان فانہ لو کان احد اعز ببطن مکۃ من عثمان بن عفان لبعثہ مکانہ، فبعث عثمان، وکان بیعۃ الرضوان بعد ما ذہب عثمان الى مکۃ فقال النبی صلى اللہ علیہ وسلم بیدہ الیمنى: ہذہ ید عثمان. فضرب بہا على یدہ فقال: ہذہ لعثمان. اذہب بہذا الآن معک.

حدیث کا اردو ترجمہ

ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو ابوحمزہ نے خبر دی، ان سے عثمان بن موہب نے بیان کیا کہ ایک صاحب بیت اللہ کے حج کے لیے آئے تھے۔ دیکھا کہ کچھ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔ پوچھا کہ یہ بیٹھے ہوئے کون لوگ ہیں ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ قریش ہیں۔ پوچھا کہ ان میں شیخ کون ہیں ؟ بتایا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما۔ وہ صاحب ابن عمر (رض) کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ میں آپ سے ایک بات پوچھتا ہوں۔ آپ مجھ سے واقعات (صحیح) بیان کر دیجئیے۔ اس گھر کی حرمت کی قسم دے کر میں آپ سے پوچھتا ہوں۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ عثمان (رض) نے غزوہ احد کے موقع پر راہ فرار اختیار کی تھی ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں صحیح ہے۔ انہوں نے پوچھا آپ کو یہ بھی معلوم ہے عثمان (رض) بدر کی لڑائی میں شریک نہیں تھے ؟ کہا کہ ہاں یہ بھی ہوا تھا۔ انہوں نے پوچھا اور آپ کو یہ بھی معلوم ہے کہ وہ بیعت رضوان (صلح حدیبیہ) میں بھی پیچھے رہ گئے تھے اور حاضر نہ ہو سکے تھے ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں یہ بھی صحیح ہے۔ اس پر ان صاحب نے (مارے خوشی کے) اللہ اکبر کہا لیکن ابن عمر (رض) نے کہا۔ یہاں آؤ میں تمہیں بتاؤں گا اور جو سوالات تم نے کئے ہیں ان کی میں تمہارے سامنے تفصیل بیان کر دوں گا۔ احد کی لڑائی میں فرار سے متعلق جو تم نے کہا تو میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی غلطی معاف کردی ہے۔ بدر کی لڑائی میں ان کے نہ ہونے کے متعلق جو تم نے کہا تو اس کی وجہ یہ تھی۔ کہ ان کے نکاح میں رسول اللہ کی صاحبزادی (رقیہ رضی اللہ عنہا) تھیں اور وہ بیمار تھیں۔ آپ نے فرمایا تھا کہ تمہیں اس شخص کے برابر ثواب ملے گا جو بدر کی لڑائی میں شریک ہوگا اور اسی کے برابر مال غنیمت سے حصہ بھی ملے گا۔ بیعت رضوان میں ان کی عدم شرکت کا جہاں تک سوال ہے تو وادی مکہ میں عثمان بن عفان (رض) سے زیادہ کوئی شخص ہر دل عزیز ہوتا تو نبی کریم ان کے بجائے اسی کو بھیجتے۔ اس لیے عثمان (رض) کو وہاں بھیجنا پڑا اور بیعت رضوان اس وقت ہوئی جب وہ مکہ میں تھے۔ (بیعت لیتے ہوئے) نبی کریم نے اپنے دائیں ہاتھ کو اٹھا کر فرمایا کہ یہ عثمان کا ہاتھ ہے اور اسے اپنے (بائیں) ہاتھ پر مار کر فرمایا کہ یہ بیعت عثمان کی طرف سے ہے۔ اب جاسکتے ہو۔ البتہ میری باتوں کو یاد رکھنا۔

حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)

Narrated Uthman bin Mauhab:
A man came to perform the Hajj to (Allahs) House. Seeing some people sitting, he said, "Who are these sitting people?” Somebody said, "They are the people of Quraish.” He said, "Who is the old man?” They said, "Ibn Umar (RA).” He went to him and said, "I want to ask you about something; will you tell me about it? I ask you with the respect due to the sanctity of this (Sacred) House, do you know that Uthman bin Affan fled on the day of Uhud?” Ibn Umar (RA) said, "Yes.” He said, "Do you know that he (i.e. Uthman) was absent from the Badr (battle) and did not join it?” Ibn Umar (RA) said, "Yes.” He said, "Do you know that he failed to be present at the Ridwan Pledge of allegiance (i.e. Pledge of allegiance at Hudaibiya) and did not witness it?” Ibn Umar (RA) replied, "Yes,” He then said, "Allahu-Akbar!” Ibn Umar (RA) said, "Come along; I will inform you and explain to you what you have asked. As for the flight (of Uthman) on the day of Uhud, I testify that Allah forgave him. As regards his absence from the Badr (battle), he was married to the daughter of Allahs Apostle ﷺ and she was ill, so the Prophet ﷺ said to him, You will have such reward as a man who has fought the Badr battle will get, and will also have the same share of the booty. As for his absence from the Ridwan Pledge of allegiance if there had been anybody more respected by the Makkahns than Uthman bin Affan, the Prophet ﷺ would surely have sent that man instead of Uthman. So the Prophet ﷺ sent him (i.e. Uthman to Makkah) and the Ridwan Pledge of allegiance took place after Uthman had gone to Makkah. The Prophet ﷺ raised his right hand saying. This is the hand of Uthman, and clapped it over his other hand and said, "This is for Uthman.” Ibn Umar (RA) then said (to the man), "Go now, after taking this information.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں