صحیح بخاری – حدیث نمبر 4353
باب: حجۃ الوداع سے پہلے علی بن ابی طالب اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہما کو یمن بھیجنا۔
حدیث نمبر: 4353 – 4354
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ، أَنَّهُ ذَكَرَ لِابْنِ عُمَرَ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ، فَقَالَ أَهَلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ وَأَهْلَلْنَا بِهِ مَعَهُ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ قَالَ: مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَجْعَلْهَا عُمْرَةً، وَكَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدْيٌ، فَقَدِمَ عَلَيْنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ مِنْ الْيَمَنِ حَاجًّا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِمَ أَهْلَلْتَ، فَإِنَّ مَعَنَا أَهْلَكَ ؟قَالَ: أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَمْسِكْ، فَإِنَّ مَعَنَا هَدْيًا.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 4353 – 4354
حدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، عن حميد الطويل، حدثنا بكر، أنه ذكر لابن عمر، أن أنسا حدثهم: أن النبي صلى الله عليه وسلم أهل بعمرة وحجة، فقال أهل النبي صلى الله عليه وسلم بالحج وأهللنا به معه، فلما قدمنا مكة قال: من لم يكن معه هدي فليجعلها عمرة، وكان مع النبي صلى الله عليه وسلم هدي، فقدم علينا علي بن أبي طالب من اليمن حاجا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: بم أهللت، فإن معنا أهلك ؟قال: أهللت بما أهل به النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فأمسك، فإن معنا هديا.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 4353 – 4354
حدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، عن حمید الطویل، حدثنا بکر، انہ ذکر لابن عمر، ان انسا حدثہم: ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم اہل بعمرۃ وحجۃ، فقال اہل النبی صلى اللہ علیہ وسلم بالحج واہللنا بہ معہ، فلما قدمنا مکۃ قال: من لم یکن معہ ہدی فلیجعلہا عمرۃ، وکان مع النبی صلى اللہ علیہ وسلم ہدی، فقدم علینا علی بن ابی طالب من الیمن حاجا، فقال النبی صلى اللہ علیہ وسلم: بم اہللت، فان معنا اہلک ؟قال: اہللت بما اہل بہ النبی صلى اللہ علیہ وسلم، قال: فامسک، فان معنا ہدیا.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے، کہا ہم سے بکر بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے ذکر کیا کہ انس (رض) نے ان سے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے عمرہ اور حج دونوں کا احرام باندھا تھا اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ حج ہی کا احرام باندھا تھا۔ پھر ہم جب مکہ آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہو وہ اپنے حج کے احرام کو عمرہ کا احرام کرلے (اور طواف اور سعی کر کے احرام کھول دے) اور نبی کریم ﷺ کے ساتھ قربانی کا جانور تھا۔ پھر علی بن ابی طالب (رض) یمن سے لوٹ کر حج کا احرام باندھ کر آئے۔ آپ ﷺ نے ان سے دریافت فرمایا کہ تم نے کس طرح احرام باندھا ہے ؟ ہمارے ساتھ تمہاری زوجہ فاطمہ بھی ہیں۔ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے اسی طرح کا احرام باندھا ہے جس طرح آپ ﷺ نے باندھا ہو۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر اپنے احرام پر قائم رہو، کیونکہ ہمارے ساتھ قربانی کا جانور ہے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Ibn Umar (RA):
The Prophet ﷺ assumed the state of Ihram for Umra and Hajj, and we to assumed it for Hajj with him. When we arrived at Makkah, the Prophet ﷺ said, "Whoever does not possess a Hadi should regard his Ihram for Umra only.” The Prophet ﷺ had a Hadi with him. Ali Ibn Abi Talib (RA) came to us from Yemen with the intention of performing Hajj. The Prophet ﷺ said (to him), "With what intention have you assumed the Ihram, for your wife is with us?” Ali said, "I assumed the lhram with the same intention as that of the Prophet ﷺ .” The Prophet ﷺ said, "Keep on the state of lhram, as we have got the Hadi.”