صحیح بخاری – حدیث نمبر 4375
باب: وفد بنو حنیفہ اور ثمامہ بن اثال کے واقعات کا بیان۔
حدیث نمبر: 4375
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ، أُتِيتُ بِخَزَائِنِ الْأَرْضِ، فَوُضِعَ فِي كَفِّي سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَكَبُرَا عَلَيَّ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيَّ أَنِ انْفُخْهُمَا فَنَفَخْتُهُمَا، فَذَهَبَا فَأَوَّلْتُهُمَا الْكَذَّابَيْنِ اللَّذَيْنِ أَنَا بَيْنَهُمَا صَاحِبَ صَنْعَاءَ وَصَاحِبَ الْيَمَامَةِ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 4375
حدثنا إسحاق بن نصر، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن همام، أنه سمع أبا هريرة رضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: بينا أنا نائم، أتيت بخزائن الأرض، فوضع في كفي سواران من ذهب، فكبرا علي، فأوحى الله إلي أن انفخهما فنفختهما، فذهبا فأولتهما الكذابين اللذين أنا بينهما صاحب صنعاء وصاحب اليمامة.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 4375
حدثنا اسحاق بن نصر، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن ہمام، انہ سمع ابا ہریرۃ رضی اللہ عنہ، یقول: قال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم: بینا انا نائم، اتیت بخزائن الارض، فوضع فی کفی سواران من ذہب، فکبرا علی، فاوحى اللہ الی ان انفخہما فنفختہما، فذہبا فاولتہما الکذابین اللذین انا بینہما صاحب صنعاء وصاحب الیمامۃ.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، ان سے معمر نے ان سے ہمام نے اور انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا خواب میں میرے پاس زمین کے خزانے لائے گئے اور میرے ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن رکھ دئیے گئے۔ یہ مجھ پر بڑا شاق گزرا۔ اس کے بعد مجھے وحی کی گئی کہ میں ان میں پھونک ماروں۔ میں نے پھونکا تو وہ اڑ گئے۔ میں نے اس کی تعبیر دو جھوٹوں سے لی جن کے درمیان میں، میں ہوں یعنی صاحب صنعاء (اسود عنسی) اور صاحب یمامہ (مسیلمہ کذاب) ۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abu Hurairah (RA) :
Allahs Apostle ﷺ said, "While I was sleeping, I was given the treasures of the earth and two gold bangles were put in my hands, and I did not like that, but I received the inspiration that I should blow on them, and I did so, and both of them vanished. I interpreted it as referring to the two liars between whom I am present; the ruler of Sana and the Ruler of Yamaha.”