صحیح بخاری – حدیث نمبر 4488
باب: آیت کی تفسیر ”اور جس قبلہ پر آپ اب تک تھے، اسے تو ہم نے اسی لیے رکھا تھا کہ ہم جان لیں رسول کی اتباع کرنے والے کو، الٹے پاؤں واپس چلے جانے والوں میں سے، یہ حکم بہت بھاری ہے مگر ان لوگوں پر نہیں جنہیں اللہ نے راہ دکھا دی ہے اور اللہ ایسا نہیں کہ ضائع ہو جانے دے، تمہارے ایمان (یعنی پہلی نمازوں) کو اور اللہ تو لوگوں پر بڑا مہربان ہے“۔
حدیث نمبر: 4488
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: بَيْنَا النَّاسُ يُصَلُّونَ الصُّبْحَ فِي مَسْجِدِ قُبَاءٍ إِذْ جَاءَ جَاءٍ، فَقَالَ: أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرْآنًا أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ فَاسْتَقْبِلُوهَا فَتَوَجَّهُوا إِلَى الْكَعْبَةِ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 4488
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر رضي الله عنهما: بينا الناس يصلون الصبح في مسجد قباء إذ جاء جاء، فقال: أنزل الله على النبي صلى الله عليه وسلم قرآنا أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها فتوجهوا إلى الكعبة.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 4488
حدثنا مسدد، حدثنا یحیى، عن سفیان، عن عبد اللہ بن دینار، عن ابن عمر رضی اللہ عنہما: بینا الناس یصلون الصبح فی مسجد قباء اذ جاء جاء، فقال: انزل اللہ على النبی صلى اللہ علیہ وسلم قرآنا ان یستقبل الکعبۃ فاستقبلوہا فتوجہوا الى الکعبۃ.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر (رض) نے کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ ہی رہے تھے کہ ایک صاحب آئے اور انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ پر قرآن نازل کیا ہے کہ آپ نماز میں کعبہ کی طرف منہ کریں، لہٰذا آپ لوگ بھی کعبہ کی طرف رخ کرلیں۔ سب نمازی اسی وقت کعبہ کی طرف پھرگئے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Ibn Umar (RA) :
While some people were offering Fajr prayer in the Quba mosque, some-one came and said, "Allah has revealed to the Prophet ﷺ Quranic instructions that you should face the Ka’bah (while praying) so you too, should face it.” Those people then turned towards the Ka’bah.