صحیح بخاری – حدیث نمبر 4490
باب: آیت کی تفسیر ”اور اگر آپ ان لوگوں کے سامنے جنہیں کتاب مل چکی ہے، ساری ہی دلیلیں لے آئیں جب بھی یہ آپ کے قبلہ کی طرف منہ نہ کریں گے“ آخر آیت «إنك إذا لمن الظالمين» تک۔
حدیث نمبر: 4490
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: بَيْنَمَا النَّاسُ فِي الصُّبْحِ بِقُبَاءٍ جَاءَهُمْ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ، وَأُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ، أَلَا فَاسْتَقْبِلُوهَا وَكَانَ وَجْهُ النَّاسِ إِلَى الشَّأْمِ فَاسْتَدَارُوا بِوُجُوهِهِمْ إِلَى الْكَعْبَةِ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 4490
حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان، حدثني عبد الله بن دينار، عن ابن عمر رضي الله عنهما: بينما الناس في الصبح بقباء جاءهم رجل، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد أنزل عليه الليلة قرآن، وأمر أن يستقبل الكعبة، ألا فاستقبلوها وكان وجه الناس إلى الشأم فاستداروا بوجوههم إلى الكعبة.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 4490
حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سلیمان، حدثنی عبد اللہ بن دینار، عن ابن عمر رضی اللہ عنہما: بینما الناس فی الصبح بقباء جاءہم رجل، فقال: ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم قد انزل علیہ اللیلۃ قرآن، وامر ان یستقبل الکعبۃ، الا فاستقبلوہا وکان وجہ الناس الى الشام فاستداروا بوجوہہم الى الکعبۃ.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے ابن عمر (رض) نے بیان کیا کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک صاحب وہاں آئے اور کہا کہ رات رسول اللہ ﷺ پر قرآن نازل ہوا ہے کہ (نماز میں) کعبہ کی طرف منہ کریں، پس آپ لوگ بھی اب کعبہ کی طرف رخ کرلیں۔ راوی نے بیان کیا کہ لوگوں کا منہ اس وقت شام (بیت المقدس) کی طرف تھا، اسی وقت لوگ کعبہ کی طرف پھرگئے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Ibn Umar (RA) :
While some people were offering morning prayer at Quba a man came to them and said, "A Quranic Order has been revealed to Allahs Apostle ﷺ tonight that he should face the Ka’bah at Makkah (in prayer), so you too should turn your faces towards it.” At that moment their faces were towards Sham (i.e. Jerusalem) (and on hearing that) they turned towards the Ka’bah (at Makkah).