صحیح بخاری – حدیث نمبر 4491
باب: آیت کی تفسیر ”جن لوگوں کو ہم کتاب دے چکے ہیں، وہ آپ کو پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور بیشک ان میں کے کچھ لوگ البتہ چھپاتے ہیں حق کو“ آخر آیت «من الممترين» تک۔
حدیث نمبر: 4491
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: بَيْنَا النَّاسُ بِقُبَاءٍ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ إِذْ جَاءَهُمْ آتٍ، فَقَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ، فَاسْتَقْبِلُوهَا وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّأْمِ فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 4491
حدثنا يحيى بن قزعة، حدثنا مالك، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال: بينا الناس بقباء في صلاة الصبح إذ جاءهم آت، فقال: إن النبي صلى الله عليه وسلم قد أنزل عليه الليلة قرآن وقد أمر أن يستقبل الكعبة، فاستقبلوها وكانت وجوههم إلى الشأم فاستداروا إلى الكعبة.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 4491
حدثنا یحیى بن قزعۃ، حدثنا مالک، عن عبد اللہ بن دینار، عن ابن عمر، قال: بینا الناس بقباء فی صلاۃ الصبح اذ جاءہم آت، فقال: ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم قد انزل علیہ اللیلۃ قرآن وقد امر ان یستقبل الکعبۃ، فاستقبلوہا وکانت وجوہہم الى الشام فاستداروا الى الکعبۃ.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر (رض) نے بیان کیا کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک صاحب (مدینہ سے) آئے اور کہا کہ رات رسول اللہ ﷺ پر قرآن نازل ہوا ہے اور آپ کو حکم ہوا ہے کہ کعبہ کی طرف منہ کرلیں۔ اس لیے آپ لوگ بھی کعبہ کی طرف پھرجائیں۔ اس وقت ان کا منہ شام کی طرف تھا۔ چناچہ سب نمازی کعبہ کی طرف پھرگئے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Ibn Umar (RA):
While some people were offering Fajr prayer at Quba (mosque), some-one came to them and said, "Tonight some Quranic Verses have been revealed to the Prophet ﷺ and he has been ordered to face the Ka’bah (at Makkah) (during prayers), so you too should turn your faces towards it.” At that time their faces were towards Sham (Jerusalem) so they turned towards the Ka’bah (at Makkah).