صحیح بخاری – حدیث نمبر 4573
باب: آیت «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى» کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 4573
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ رَجُلًا كَانَتْ لَهُ يَتِيمَةٌ فَنَكَحَهَا، وَكَانَ لَهَا عَذْقٌ، وَكَانَ يُمْسِكُهَا عَلَيْهِ وَلَمْ يَكُنْ لَهَا مِنْ نَفْسِهِ شَيْءٌ، فَنَزَلَتْ فِيهِ: وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى سورة النساء آية 3، أَحْسِبُهُ قَالَ: كَانَتْ شَرِيكَتَهُ فِي ذَلِكَ الْعَذْقِ وَفِي مَالِهِ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 4573
حدثنا إبراهيم بن موسى، أخبرنا هشام، عن ابن جريج، قال: أخبرني هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة رضي الله عنها: أن رجلا كانت له يتيمة فنكحها، وكان لها عذق، وكان يمسكها عليه ولم يكن لها من نفسه شيء، فنزلت فيه: وإن خفتم ألا تقسطوا في اليتامى سورة النساء آية 3، أحسبه قال: كانت شريكته في ذلك العذق وفي ماله.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 4573
حدثنا ابراہیم بن موسى، اخبرنا ہشام، عن ابن جریج، قال: اخبرنی ہشام بن عروۃ، عن ابیہ، عن عائشۃ رضی اللہ عنہا: ان رجلا کانت لہ یتیمۃ فنکحہا، وکان لہا عذق، وکان یمسکہا علیہ ولم یکن لہا من نفسہ شیء، فنزلت فیہ: وان خفتم الا تقسطوا فی الیتامى سورۃ النساء آیۃ 3، احسبہ قال: کانت شریکتہ فی ذلک العذق وفی مالہ.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، ان سے ابن جریج نے کہا، کہا مجھ کو ہشام بن عروہ نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ ایک آدمی کی پرورش میں ایک یتیم لڑکی تھی، پھر اس نے اس سے نکاح کرلیا، اس یتیم لڑکی کی ملکیت میں کھجور کا ایک باغ تھا۔ اسی باغ کی وجہ سے یہ شخص اس کی پرورش کرتا رہا حالانکہ دل میں اس سے کوئی خاص لگاؤ نہ تھا۔ اس سلسلے میں یہ آیت اتری وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى کہ اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیموں کے حق میں انصاف نہ کرسکو گے۔ ہشام بن یوسف نے کہا میں سمجھتا ہوں، ابن جریج نے یوں کہا یہ لڑکی اس درخت اور دوسرے مال اسباب میں اس مرد کی حصہ دار تھی۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Aisha (RA) :
There was an orphan (girl) under the care of a man. He married her and she owned a date palm (garden). He married her just because of that and not because he loved her. So the Divine Verse came regarding his case: "If you fear that you shall not be able to deal justly with the orphan girls…” (4.3) The sub-narrator added: I think he (i.e. another sub-narrator) said, "That orphan girl was his partner in that datepalm (garden) and in his property.”