صحیح بخاری – حدیث نمبر 4589
باب: آیت کی تفسیر یعنی اور ”تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو گروہ ہو گئے ہو حالانکہ اللہ نے ان کے کرتوتوں کے باعث انہیں الٹا پھیر دیا“۔
حدیث نمبر: 4589
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ سورة النساء آية 88، رَجَعَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أُحُدٍ وَكَانَ النَّاسُ فِيهِمْ فِرْقَتَيْنِ، فَرِيقٌ يَقُولُ اقْتُلْهُمْ، وَفَرِيقٌ يَقُولُ: لَا، فَنَزَلَتْ: فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ سورة النساء آية 88، وَقَالَ: إِنَّهَا طَيْبَةُ، تَنْفِي الْخَبَثَ كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْفِضَّةِ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 4589
حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، وعبد الرحمن، قالا: حدثنا شعبة، عن عدي، عن عبد الله بن يزيد، عنزيد بن ثابت رضي الله عنه، فما لكم في المنافقين فئتين سورة النساء آية 88، رجع ناس من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم من أحد وكان الناس فيهم فرقتين، فريق يقول اقتلهم، وفريق يقول: لا، فنزلت: فما لكم في المنافقين فئتين سورة النساء آية 88، وقال: إنها طيبة، تنفي الخبث كما تنفي النار خبث الفضة.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 4589
حدثنی محمد بن بشار، حدثنا غندر، وعبد الرحمن، قالا: حدثنا شعبۃ، عن عدی، عن عبد اللہ بن یزید، عنزید بن ثابت رضی اللہ عنہ، فما لکم فی المنافقین فئتین سورۃ النساء آیۃ 88، رجع ناس من اصحاب النبی صلى اللہ علیہ وسلم من احد وکان الناس فیہم فرقتین، فریق یقول اقتلہم، وفریق یقول: لا، فنزلت: فما لکم فی المنافقین فئتین سورۃ النساء آیۃ 88، وقال: انہا طیبۃ، تنفی الخبث کما تنفی النار خبث الفضۃ.
حدیث کا اردو ترجمہ
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر اور عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی نے، ان سے عبداللہ بن یزید نے اور ان سے زید بن ثابت (رض) نے آیت فما لکم في المنافقين فئتين اور تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو فریق ہوگئے ہو۔ کے بارے میں فرمایا کہ کچھ لوگ منافقین جو (اوپر سے) نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھے، جنگ احد میں (آپ چھوڑ کر) واپس چلے آئے تو ان کے بارے میں مسلمانوں کی دو جماعتیں ہوگئیں۔ ایک جماعت تو یہ کہتی تھی کہ (یا رسول اللہ ! ) ان (منافقین) سے قتال کیجئے اور ایک جماعت یہ کہتی تھی کہ ان سے قتال نہ کیجئے۔ اس پر یہ آیت اتری فما لکم في المنافقين فئتين کہ تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو گروہ ہوگئے ہو۔ اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ مدینہ طيبة ہے۔ یہ خباثت کو اس طرح دور کردیتا ہے جیسے آگ چاندی کی میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Zaid bin Thabit (RA) : Regarding the Verse:– "Then what is the matter with you that you are divided into two parties about the hypocrites?” (4.88) Some of the companions of the Prophet ﷺ returned from the battle of Uhud (i.e. refused to