صحیح بخاری – حدیث نمبر 4697
باب
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هَادٍ: دَاعٍ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: صَدِيدٌ قَيْحٌ وَدَمٌ، وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ: أَيَادِيَ اللَّهِ عِنْدَكُمْ وَأَيَّامَهُ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: مِنْ كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ: رَغِبْتُمْ إِلَيْهِ فِيهِ، يَبْغُونَهَا عِوَجًا: يَلْتَمِسُونَ لَهَا عِوَجًا، وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ، أَعْلَمَكُمْ آذَنَكُمْ: رَدُّوا أَيْدِيَهُمْ فِي أَفْوَاهِهِمْ، هَذَا مَثَلٌ كَفُّوا عَمَّا أُمِرُوا بِهِ، مَقَامِي: حَيْثُ يُقِيمُهُ اللَّهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، مِنْ وَرَائِهِ: قُدَّامَهُ جَهَنَّمُ، لَكُمْ تَبَعًا: وَاحِدُهَا تَابِعٌ مِثْلُ غَيَبٍ وَغَائِبٍ، بِمُصْرِخِكُمْ: اسْتَصْرَخَنِي اسْتَغَاثَنِي يَسْتَصْرِخُهُ مِنَ الصُّرَاخِ، وَلَا خِلَالَ: مَصْدَرُ خَالَلْتُهُ خِلَالًا وَيَجُوزُ أَيْضًا جَمْعُ خُلَّةٍ وَخِلَالٍ، اجْتُثَّتْ: اسْتُؤْصِلَتْ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
قال ابن عباس: هاد: داع، وقال مجاهد: صديد قيح ودم، وقال ابن عيينة: اذكروا نعمة الله عليكم: أيادي الله عندكم وأيامه، وقال مجاهد: من كل ما سألتموه: رغبتم إليه فيه، يبغونها عوجا: يلتمسون لها عوجا، وإذ تأذن ربكم، أعلمكم آذنكم: ردوا أيديهم في أفواههم، هذا مثل كفوا عما أمروا به، مقامي: حيث يقيمه الله بين يديه، من ورائه: قدامه جهنم، لكم تبعا: واحدها تابع مثل غيب وغائب، بمصرخكم: استصرخني استغاثني يستصرخه من الصراخ، ولا خلال: مصدر خاللته خلالا ويجوز أيضا جمع خلة وخلال، اجتثت: استؤصلت.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
قال ابن عباس: ہاد: داع، وقال مجاہد: صدید قیح ودم، وقال ابن عیینۃ: اذکروا نعمۃ اللہ علیکم: ایادی اللہ عندکم وایامہ، وقال مجاہد: من کل ما سالتموہ: رغبتم الیہ فیہ، یبغونہا عوجا: یلتمسون لہا عوجا، واذ تاذن ربکم، اعلمکم آذنکم: ردوا ایدیہم فی افواہہم، ہذا مثل کفوا عما امروا بہ، مقامی: حیث یقیمہ اللہ بین یدیہ، من ورائہ: قدامہ جہنم، لکم تبعا: واحدہا تابع مثل غیب وغائب، بمصرخکم: استصرخنی استغاثنی یستصرخہ من الصراخ، ولا خلال: مصدر خاللتہ خلالا ویجوز ایضا جمع خلۃ وخلال، اجتثت: استوصلت.
حدیث کا اردو ترجمہ
ابن عباس (رض) نے کہا هاد کا معنی بلانے والا، ہدایت کرنے والا (نبی و رسول مراد ہیں) ۔ اور مجاہد نے کہا صديد کا معنی پیپ اور لہو۔ اور سفیان بن عیینہ نے کہ اذکروا نعمة الله عليكم کا معنی یہ ہے کہ اللہ کی جو نعمتیں تمہارے پاس ہیں ان کو یاد کرو اور جو جو اگلے واقعات اس کی قدرت کے ہوئے ہیں اور مجاہد نے کہا من کل ما سألتموه کا معنی یہ ہے کہ جن جن چیزوں کی تم نے رغبت کی يبغونها عوجا اس میں کجی پیدا کرنے کی تلاش کرتے رہتے ہیں۔ وإذ تأذن ربکم جب تمہارے مالک نے تم کو خبردار کردیا جتلا دیا۔ ردوا أيديهم في أفواههم یہ عرب کی زبان میں ایک مثل ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کا جو حکم ہوا تھا اس سے باز رہے، بجا نہ لائے۔ مقامي وہ جگہ جہاں اللہ پاک اس کو اپنے سامنے کھڑا کرے گا۔ من ورائه سامنے سے۔ لكم تبعا ، تبع ، تابع کی جمع ہے جیسے غيب ، غائب کی۔ بمصرخکم عرب لوگ کہتے ہیں استصرخني یعنی اس نے میری فریاد سن لی۔ يستصرخه اس کی فریاد سنتا ہے دونوں صراخ سے نکلے ہیں ( صراخ کا معنی فریاد) ۔ ولا خلال ،خاللته کا مصدر ہے اور خلة کی جمع بھی ہوسکتا ہے (یعنی اس دن دوستی نہ ہوگی یا دوستیاں نہ ہوں گی) اجتثت جڑ سے اکھاڑ لیا گیا۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Ibn `Umar: Allah’s Messenger said, The keys of Unseen are five which none knows but Allah: None knows what will happen tomorrow but Allah; none knows what is in the wombs (a male child or a female) but Allah; none knows when it will rain but Allah; none knows at what place one will die; none knows when the Hour will be established but Allah. (See The Qur’an 31:34. )