صحیح بخاری – حدیث نمبر 4723
باب
وَقَالَ مُجَاهِدٌ: تَقْرِضُهُمْ: تَتْرُكُهُمْ، وَكَانَ لَهُ ثُمُرٌ: ذَهَبٌ وَفِضَّةٌ، وَقَالَ غَيْرُهُ: جَمَاعَةُ الثَّمَرِ، بَاخِعٌ، مُهْلِكٌ، أَسَفًا: نَدَمًا الْكَهْفُ الْفَتْحُ فِي الْجَبَلِ، وَالرَّقِيمُ الْكِتَابُ مَرْقُومٌ مَكْتُوبٌ مِنَ الرَّقْمِ، رَبَطْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ: أَلْهَمْنَاهُمْ صَبْرًا، لَوْلَا أَنْ رَبَطْنَا عَلَى قَلْبِهَا شَطَطًا: إِفْرَاطًا الْوَصِيدُ الْفِنَاءُ جَمْعُهُ، وَصَائِدُ وَوُصُدٌ، وَيُقَالُ الْوَصِيدُ الْبَابُ، مُؤْصَدَةٌ: مُطْبَقَةٌ آصَدَ الْبَابَ، وَأَوْصَدَ، بَعَثْنَاهُمْ: أَحْيَيْنَاهُمْ، أَزْكَى: أَكْثَرُ، وَيُقَالُ: أَحَلُّ، وَيُقَالُ: أَكْثَرُ رَيْعًا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أُكْلَهَا وَلَمْ تَظْلِمْ: لَمْ تَنْقُصْ، وَقَالَ سَعِيدٌ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: الرَّقِيمُ اللَّوْحُ مِنْ رَصَاصٍ كَتَبَ عَامِلُهُمْ أَسْمَاءَهُمْ، ثُمَّ طَرَحَهُ فِي خِزَانَتِهِ، فَضَرَبَ اللَّهُ عَلَى آذَانِهِمْ فَنَامُوا، وَقَالَ غَيْرُهُ: وَأَلَتْ تَئِلُ تَنْجُو، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: مَوْئِلًا: مَحْرِزًا، لَا يَسْتَطِيعُونَ سَمْعًا: لَا يَعْقِلُونَ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
وقال مجاهد: تقرضهم: تتركهم، وكان له ثمر: ذهب وفضة، وقال غيره: جماعة الثمر، باخع، مهلك، أسفا: ندما الكهف الفتح في الجبل، والرقيم الكتاب مرقوم مكتوب من الرقم، ربطنا على قلوبهم: ألهمناهم صبرا، لولا أن ربطنا على قلبها شططا: إفراطا الوصيد الفناء جمعه، وصائد ووصد، ويقال الوصيد الباب، مؤصدة: مطبقة آصد الباب، وأوصد، بعثناهم: أحييناهم، أزكى: أكثر، ويقال: أحل، ويقال: أكثر ريعا، قال ابن عباس: أكلها ولم تظلم: لم تنقص، وقال سعيد، عن ابن عباس: الرقيم اللوح من رصاص كتب عاملهم أسماءهم، ثم طرحه في خزانته، فضرب الله على آذانهم فناموا، وقال غيره: وألت تئل تنجو، وقال مجاهد: موئلا: محرزا، لا يستطيعون سمعا: لا يعقلون.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
وقال مجاہد: تقرضہم: تترکہم، وکان لہ ثمر: ذہب وفضۃ، وقال غیرہ: جماعۃ الثمر، باخع، مہلک، اسفا: ندما الکہف الفتح فی الجبل، والرقیم الکتاب مرقوم مکتوب من الرقم، ربطنا على قلوبہم: الہمناہم صبرا، لولا ان ربطنا على قلبہا شططا: افراطا الوصید الفناء جمعہ، وصائد ووصد، ویقال الوصید الباب، موصدۃ: مطبقۃ آصد الباب، واوصد، بعثناہم: احییناہم، ازکى: اکثر، ویقال: احل، ویقال: اکثر ریعا، قال ابن عباس: اکلہا ولم تظلم: لم تنقص، وقال سعید، عن ابن عباس: الرقیم اللوح من رصاص کتب عاملہم اسماءہم، ثم طرحہ فی خزانتہ، فضرب اللہ على آذانہم فناموا، وقال غیرہ: والت تئل تنجو، وقال مجاہد: موئلا: محرزا، لا یستطیعون سمعا: لا یعقلون.
حدیث کا اردو ترجمہ
مجاہد نے کہا تقرضهم کا معنی ان کو چھوڑ دیتا تھا، کترا جاتا تھا۔ وكان له ثمر میں ثمر سے مراد سونا روپیہ ہے۔ دوسروں نے کہا ثمر یعنی پھل کی جمع ہے۔ باخع کا معنی ہلاک کرنے والا۔ أسفا ندامت اور رنج سے۔ كهف پہاڑ کا کھوہ یا غار۔ الرقيم کے معنی لکھا ہوا بمعنی مرقوم یہ اسم مفعول کا صیغہ ہے رقم سے۔ ربطنا على قلوبهم ہم نے ان کے دلوں میں صبر ڈالا جیسے سورة قصص میں ہے۔ لولا أن ربطنا على قلبها (وہاں بھی صبر کے معنی ہیں) ۔ شططا حد سے بڑھ جانا۔ مرفقا جس چیز پر تکیہ لگائے۔ تزاور زور سے نکلا ہے یعنی جھک جاتا تھا اسی سے ازور ہے بہت جھکنے والا۔ فجوة کشادہ جگہ اس کی جمع فجوات اور فجاء آتی ہے جیسے زكوة کی جمع زكاء ہے۔ اور وصيدا آنگن، صحن اس کی جمع وصائد اور وصد ہے۔ بعضوں نے کہا وصيد کے معنی دروازہ۔ مؤصدة کے معنی بند کی ہوئی عرب لوگ کہتے ہیں آصد الباب یعنی اس نے دروازہ بند کردیا۔ بعثناهم ہم نے ان کو زندہ کیا کھڑا کردیا۔ أزكى طعاما اور أوصد الباب یعنی جو بستی کی اکثر خوراک ہے یا جو کھانا خوب حلال کا ہو، خوب پک کر بڑھ گیا ہو۔ أكلها اس کا میوہ، یہ ابن عباس نے کہا ہے۔ ولم تظلم میوہ کم نہیں ہوا۔ اور سعید بن جبیر نے ابن عباس (رض) سے نقل کیا۔ رقيم وہ ایک تختی ہے سیسے کی اس پر اس وقت کے حاکم نے اصحاب کہف کے نام لکھ کر اپنے خزانے میں ڈال دی تھی۔ فضرب الله على آذانهم اللہ نے ان کے کان بند کردیئے۔ (ان پر پردہ ڈال دیا) وہ سو گئے۔ ابن عباس کے سوا اور لوگوں نے کہا۔ موئلا وال يئل سے نکلا ہے۔ یعنی نجات پائے اور مجاہد نے کہا موئل محفوظ مقام۔ لا يستطيعون سمعا کے معنی وہ عقل نہیں رکھتے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Aisha: The (above) verse was revealed in connection with the invocations.