صحیح بخاری – حدیث نمبر 4801
باب: آیت کی تفسیر ”یہ رسول تو تم کو بس ایک سخت عذاب (دوزخ) کے آنے سے پہلے ڈرانے والے ہیں“۔
حدیث نمبر: 4801
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: صَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّفَا ذَاتَ يَوْمٍ، فَقَالَ: يَا صَبَاحَاهْ، فَاجْتَمَعَتْ إِلَيْهِ قُرَيْشٌ، قَالُوا: مَا لَكَ ؟ قَالَ: أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ الْعَدُوَّ يُصَبِّحُكُمْ أَوْ يُمَسِّيكُمْ أَمَا كُنْتُمْ تُصَدِّقُونِي ؟ قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ، فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ: تَبًّا لَكَ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ سورة المسد آية 1.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 4801
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا محمد بن خازم، حدثنا الأعمش، عن عمرو بن مرة، عن سعيد بن جبير، عنابن عباس رضي الله عنهما، قال: صعد النبي صلى الله عليه وسلم الصفا ذات يوم، فقال: يا صباحاه، فاجتمعت إليه قريش، قالوا: ما لك ؟ قال: أرأيتم لو أخبرتكم أن العدو يصبحكم أو يمسيكم أما كنتم تصدقوني ؟ قالوا: بلى، قال: فإني نذير لكم بين يدي عذاب شديد، فقال أبو لهب: تبا لك ألهذا جمعتنا، فأنزل الله: تبت يدا أبي لهب سورة المسد آية 1.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 4801
حدثنا علی بن عبد اللہ، حدثنا محمد بن خازم، حدثنا الاعمش، عن عمرو بن مرۃ، عن سعید بن جبیر، عنابن عباس رضی اللہ عنہما، قال: صعد النبی صلى اللہ علیہ وسلم الصفا ذات یوم، فقال: یا صباحاہ، فاجتمعت الیہ قریش، قالوا: ما لک ؟ قال: ارایتم لو اخبرتکم ان العدو یصبحکم او یمسیکم اما کنتم تصدقونی ؟ قالوا: بلى، قال: فانی نذیر لکم بین یدی عذاب شدید، فقال ابو لہب: تبا لک الہذا جمعتنا، فانزل اللہ: تبت یدا ابی لہب سورۃ المسد آیۃ 1.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن حازم نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس (رض) نے بیان کیا کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ صفا پہاڑی پر چڑھے اور پکارا : یا صباحاہ ! (لوگو دوڑو) اس آواز پر قریش جمع ہوگئے اور پوچھا کیا بات ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تمہاری کیا رائے ہے اگر میں تمہیں بتاؤں کہ دشمن صبح کے وقت یا شام کے وقت تم پر حملہ کرنے والا ہے تو کیا تم میری بات کی تصدیق نہیں کرو گے ؟ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کی تصدیق کریں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر میں تم کو سخت ترین عذاب (دوزخ) سے پہلے ڈرانے والا ہوں۔ ابولہب (مردود) بولا تو ہلاک ہوجا، کیا تو نے اسی لیے ہمیں بلایا تھا۔ اس پر اللہ پاک نے آیت تبت يدا أبي لهب نازل فرمائی۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Ibn Abbas (RA) :
One day the Prophet ﷺ ascended Safa mountain and said, "Oh Sabah! ” All the Quraish gathered round him and said, "What is the matter?” He said, Look, if I told you that an enemy is going to attack you in the morning or in the evening, would you not believe me?” They said, "Yes, we will believe you.” He said, "I am a warner to you in face of a terrible punishment.” On that Abu Lahab said, "May you perish ! Is it for this thing that you have gathered us?” So Allah revealed:
Perish the hands of Abu Lahab!… (111.1)